پروفیسر کی ٹائی اتاردی
پروفیسر کی ٹائی اتار دی
مولانا توحید اشرفی ساکن شہزاد پور ضلع امیبڈ کرنگر کا بیان ہے کہ حضور تاج الشریعہ کا سفر ہالینڈ کا ہوا، جلسہ میں بہت سے ڈاکٹراور پروفیسر ٹائی لگا کر شریک تھے، آپ نے ٹائی کی حقیقت اور ٹائی کے تعلق سے عیسائیوں کے عقیدے پر بھر پور تقریر فرمائی، اور ٹائی کے جتنے اقسام ہیں ان کی بھی وضاحت فرمائی۔ اس تعلق سے جلسہ کے بعد آپ سے استفاء ہوا، آپ نے دلائل و براہین کے ساتھ تشفی بخش جواب ہالینڈ روانہ فرمایا، اس سلسلہ میں آپ کی کتاب مسمی ’’ٹائی کا مسئلہ‘‘ وجود میں آئی۔
حضور تاج الشریعہ نے ہر گز نہیں سوچا کہ یورپ کے دنیاوی منصب پر فائز اعلی تعلیم یافتہ حضرات جلسہ میں موجود ہیں، اگر ٹائی کے تعلق سے گفتگو ہوئی تو کہیں یہ سب ناراض نہ ہوجائیں، آپ نے حکم شرع بیان فرما کر اپنے عالمانہ فقیہانہ وقار کو مجروح ہونے سے بچالیا۔
آج کل پیر و مرشد کو دیکھا جاتا ہے کہ پیر طریقت کی مسند پر بیٹھنے کے بعد احکام شریعت کو نظر انداز کرنا ان کا شیوہ بن گیا ہے، ان کو صرف فکر رہتی تو آمدنی کی، نماز، روزہ، اذکار و وظائف اور تزکیہ نفس وتصفیہ قلوب کی کوئی فکر نہیں ہوتی ہے۔ عورتوں کا اٹھنا بیٹھنا، غیر شرعی امور دیکھنا، اور تنبیہ نہ کرنا، اور اسے حکمت عملی کا نام دینا، ایسے پیروں کی فطرت ثانیہ بن گئی ہے۔
مگر حضور تاج الشریعہ ایک صاحب علم و فن کے ساتھ بحر طریقت کے غواص بھی ہیں، مشاہدین میں سے کسی پر یہ امر مخفی نہیں ہے کہ حضور تاج الشریعہ کے سامنے کوئی غیر شرعی امر واقع ہو جائے، اور آپ نے خاموشی اختیار کی ہو، بلکہ فوراً حکم شرع بیان فرماتے ہیں، آپ کی شخصیت جہاں نور علی نور ہے، وہیں پاکیزہ عمل و کردار کے تاجدار بھی ہیں، آپ کا ظاہر و باطن یکساں ہے، یہی سبب ہے کہ حکم شرع بیان کرتے وقت کسی کی پرواہ نہیں کرتے ہیں۔ آج تک حاضرین میں سے کسی نے آپ کے پاس عورتوں کو بیٹھتے ہوئے نہیں دیکھا، عورتوں کو ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر مرید کرتے ہوئے نہیں دیکھا۔ چین والی گھڑی پہن کر کسی عالم یا غیر عالم کو بیھٹے نہیں دیکھا۔ یہ حقیقت ہے کہ جو اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے ڈرتا ہے، اس سے خدا کی مخلوق ڈرتی ہے۔ آپ کا تصلب فی الدین کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، ایسا مرشد طریقت کسی کو مل جائے تو واقعی اس کی آخرت سنور جائے گی۔