قتل ہونے سے بچالیا
قتل ہونے سے بچالیا
آپ کے ایک مرید حضرت میاں صاحب مظہر جمال بیان کرتے ہیں کہ میں فوج میں ملازمت کرتا تھا اور جس دِن حضرت شاہ بلاول رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے مزار مبارک کے متصل مقام پر شیر سنگھ کو قتل کیا گیا تو اتفاق سے وہاں پر میں اور میرا ایک ساتھی موجود تھے موقع و اردات پر ہم اس قدر ڈرے کہ خوفزدہ ہوکر زینہ کے راستے اوپر چڑھے گئے اچانک میں نے دیکھا کہ ہمارے تعاقب میں دو افراد برہنہ تلواریں لے کر دوڑتے ہوئے آرہے ہیں اب ہمارے لیے بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں تھا یقین ہوگیا کہ موت یقینی ہے اس حالت میں مجھ پر استغراق کی کیفیت طاری ہو گئی اور تلوار والا شخص تلوار اُٹھا کر مجھ پر وار کرنا ہی چاہتا تھا کہ اسی اثناء میں مَیں نے دیکھا کہ حضور قبلہ شریف لائے ہیں اور انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے اُوپر اُٹھالیا ہے جب کہ مجھے اپنے آپ میں کوئی حرکت محسوس نہیں ہوئی مگر ہوا یہ کہ ناگاہ کیا دیکھتا ہوں میں حضرت خواجہ سعید صاحب کے گنبد میں بیٹھا ہوا ہوں یہ دیکھ کر میں نے اللہ تعالیٰ کا بہت شکر ادا کیا اور مجھے یہ یقین ہوگیا کہ یہ سب کچھ حضور قبلہ صاحب کے تصرف کی برکت سے ہوا ہے چنانچہ میں نے اسی روز سے ملازمت چھوڑ دی اور آپ کی خدمت میں عمر گزارنے کا ارادہ کرلیا۔