سوزش اور جلن دور ہوگئی
سوزش اور جلن دور ہوگئی
غیر مسلم بھی آپ کی کرامات کے قائل تھے چنانچہ بہت سے غیر مسلم بھی آپ کے درِ اقدس پر حاضر ہوکر اپنی پریشانی دورکرنے کی درخواست کرتے تھے ایک مرتبہ ایک ہندو آپ کی خدمت میں حاضر ہوا جس کے جسم پر برسوں سے جلن اور سوزش کا عارضہ تھا اور کسی بھی طرح اس کو افاقہ نہ ہوتا تھا جسم پر جلن ہوتے رہنے کی وجہ سے کافور ملتا رہتا تھا تاکہ اسے کچھ سکون مل جائے مگر پھر بھی اس کی بے چینی ختم نہ ہوتی تھی اُس کو یوں محسوس ہوتا تھا کہ جیسے اس کے بدن پر آگ لگی ہوئی ہو اپنی اس تکلیف کے ساتھ وہ ہندو آیا اور عرض کی کہ میں حضور کا نام سُن کر خدمت میں حاضر ہوا ہوں بہت مجبور اور پریشان حال ہوں تکلیف اتنی ہے کہ برداشت نہیں ہوتی آپ اُس وقت وضو فرما رہے تھے جب وضو سے فارغ ہوئے تو اپنا گیلا ہاتھ اس شخص کے جسم پر پھیر دیا ہاتھ مبارک کی برکت سے اُس کو لاحق عارضہ ختم ہوگیا اللہ رب العزت نے اس شخص کو شفا دے دی اور پھر کبھی اُس بیماری نے اس پر حملہ نہ کیا۔