اژدہا کا محافظ ہونا

اژدہا کا محافظ ہونا

شواہد النبوت میں لکھا ہے کہ منصور کے مقربین  میں سے ایک شخص کا بیان ہے ایک دن میں نے دیکھا کہ منصور (خلیفہ المنصور عباسی) متفکر بیٹھا ہے۔ میں نے تفکر کا سبب دریافت کیا تو اس نے کہا کہ میں نے بیشمار علویوں کو تہ تیغ کیا ہے لیکن ان کے پیشوا کو چھوڑ رکھا ہے۔ میں نے کہا کونسا پیشوا  میں نے کہا جعفر بن محمد میں نے کہا وہ ایسا مرد ہے جو ہر وقت عبادت الٰہی میں مشغول رہتا ہے اور ہر گز دنیا کی طرف نظر نہیں کرتا۔ منصور نے کہا مجھے معلوم ہے تم اس کے معتقد ہو۔ لیکن صرف فرشتہ ہی بے ضرر ہوسکتا ہے۔ پس میں نے قسم کھاکر کہا کہ جب تک اسےتہ تیغ نہیں کروں گا آرام نہیں کروں گا۔ چنانچہ اس نے جلّاد کو بلاکر کہا کہ جعفر بن محمد آئے گا۔ جب میں اپنا ہاتھ سر پر رکھوں اسے قتل کردینا۔ اس کے بعد اس نے حکم دیا کہ امام جعفر صادق کو حاضر کیا  جائے۔ جب وہ آئے تو میں بھی دربار میں چلا گیا میں نے دیکھا کہ امام موصوف زیر لب کچھ پڑھ رہے تھے۔ لیکن خلیفہ منصور پر امام صاحب کو دیکھتے ہی  لرزہ طارہ ہوگیا، اٹھ کر ان کا استقبال کیا اور ساتھ لاکر اپنے پاس سجادہ پر بٹھایا۔ اس کے بعد دریافت کیا کہ اے ابن رسول !آپ کے آنے کا سبب کیا ہے ؟آپ نے فرمایا کہ تم نے مجھے بلایا ہے منصور نے کہا اگر کسی چیز کی ضرورت ہو تو فرمایئے۔ آپ نے فرمایا میں یہ چاہتا ہوں کہمجھے نہ بلایا کرو اور جب میں چاہوں اپنے اختیار سے آؤں جب امام موصوف چلے گئے تو منصور نے اپنا خواب گاہ کا لباس طلب کیا اور سوگیا حتی کہ آدھی رات تک  سویارہا اور کئی نمازیں بھی اس سے فوت ہوگئیں۔ بیدار ہوکر اس نے تمام نمازیں قضا پڑھیں اس کے بعد مجھے بلاکر کہا کہ جب جعفر بن محمد آئے تو انکے ساتھ ایک اژدہا تھا کہ جس کا ایک لب زمین پر اور دوسرا محل کی چھت تک تھا اور فصیح زبان میں مجھ سے کہہ رہا تھا کہ خدا تعالیٰ نے مجھے بھیجا ہےکہ اگر تم نے صادق کو نقصان پہنچایا تو میں تجھے محل سمیت نکل  جاؤں گا۔ یہ دیکھ کرمیرا حال متغیر ہوگیا جیسا کہ تجھے معلوم ہے۔ میں نے کہا کیا یہ جادو نہیں ہے اس نے کہا جادو نہیں بلکہ یہ اسم اعظم کا اثر ہے جو رسول خداﷺ کو ملا ہے  اس کی بدولت جو کچھ  وہ چاہتےتھےہوجاتا تھا۔


متعلقہ

تجویزوآراء