کایاپلٹ دی

کایاپلٹ دی

ایک شخص شیخ جلال الدین کے مریدوں میں سے تھا  وہ کئی سال آپ  کی خدمت میں رہا مگر اسے  کچھ فائدہ نہ ہو ایک دن حضور کی خدمت میں بیٹھا دل میں خیال کر  رہا تھا کہ پرانے  زمانے  میں شیخ نجم حسین کبریٰ بڑے صاحب کرامت بزرگ تھے جس شخص پر  ایک نظر ڈالتے  اُسے ولی اللہ بنانے اِن دنوں ایسے بزرگ کہاں شیخ جلال الدین نے اُس  مرید  کے دل میں اس  خیال کو  خود ہی معلوم کرلیا اور  فرمایا ہاں اِن  دنوں میں بھی ایسے بندے اس دنیا میں ہیں جو ایک نگاہ سے طالبِ حق کو  اللہ تعالیٰ تک پہنچا  دیتے  ہیں۔ یہ کہا اور  اُس شخص پر  ایک تیز نگاہ ڈالی وہ اُسی وقت تڑپ کر  لیٹنے لگا  تین دن تک بے ہوش  رہا۔  تیسرے  دن ہوش  میں آیا تو  شیخ کے قدم چوم کر  عرض  کی مجھے اتنے سالوں میں وہ چیز نہ ملی جو ایک نظر میں حاصل  ہوگئی ہے وہ اُسی ہفتے  فوت  ہوگیا حضرت شیخ کو اُس کی موت کی خبر پہنچی تو آپ نے فرمایا ہر ایک کو  برداشت کی طاقت نہیں ہوتی یہ بے چارہ بھی نگاہ کی تاب نہیں لاسکا ایک ہی نظر میں فوت ہوگیا۔


متعلقہ

تجویزوآراء