آپ کے وعظ میں تأثیر

آپ کے وعظ میں تأثیر

 حضرت سری سقطی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک مرتبہ بغداد شریف میں تقریر فرمارہے تھے کہ خلیفہ بغداد کا ایک مصاحب احمد بن یزید بڑے ہی کروفر سے حاضر ہوا اور آپ کی تقریر سننے کے لیے بیٹھ گیا اس وقت آپ یہ ارشاد فرمارہے تھے کہ تمام مخلوقات میں انسان سے زیادہ ضعیف کوئی مخلوق نہیں مگر باوجود اس قدر ضعف کے گناہ کرنے میں کتنا جری اور بہادر بنتا ہے افسوس ، صد افسوس۔ آپ کے ان فقروں کا احمد بن یزید کے دل پر خاص اثر ہوا۔ اور تقریر ختم ہونے پر اپنے مکان پہنچا اور رات کو کھانا بھی نہیں کھایا اور اسی بھوک کی حالت میں شب بھر آہ و بکا و گریہ وزاری دوسرے دن فقیروں کا لباس پہن کر حضرت سری سقطی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر کہا کہ: کل آپ کے وعظ نے میرے دل میں گھر کرلیا ہے اس لیے اب آپ خدا کے تقرب کا راستہ مجھے بتائیں؟ آپ نے ارشاد فرمایا : عام راستہ یہ ہے کہ نماز پنجگانہ جماعت کے ساتھ ادا کرو۔ مال ہو تو اس کی زکوٰۃ دو۔ اور تمام احکام شریعت کی پوری پابندی کرو؟ خاص راستہ یہ ہے کہ دنیا سے بے نیاز ہو کر اللہ تعالیٰ کی عبادت کرو۔

اور اللہ تعالیٰ سے بھی سوائے اس کی رضا کے کسی دوسرے کو طلب نہ کرو۔ آپ کی نصیحت یہیں تک پہنچی تھی کہ احمد بن یزید فوراً کھڑے ہوگئے اور سیدھے جنگل کی طرف چل دیے۔ کچھ دنوں کے بعد احمد بن یزید کی ماں روتی ہوئی آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوئیں اور کہا کہ حضور! میرا صرف ایک ہی فرزند تھا، جو آپ کی نصیحت کو سن کر نہ معلوم کہاں چلا گیا؟ آپ نے ارشاد فرمایا کہ اے ضعیفہ غم گین نہ ہو عنقریب تیرا لڑکا حاضر ہوگاتو تیرے پاس میں خبر کرودوں گا۔ چنانچہ چند دنوں کے بعد وہ فقیروں کی صورت بنائے آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پھر چند ہی لمحوں کے بعد جنگل کی جانب چل دیے یہان تک کہ پھر دوسری مرتبہ آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے اور آپ ہی کی گود میں ان کا وصال ہوگیا.


متعلقہ

تجویزوآراء