بعد از وصال کرامت
بعد از وصال کرامت
آپ کے وصال کے بعد جب آپ کے روضہ کی عمارت تعمیر کی جا رہی تھی تو حاکم لاہور خان دوران جو کہ اولیاء اللہ سے عداوت و پُر خاش رکھتا تھا اس نے مجاور کو بلا کر بڑی گستاخی سے کہا کہ آج تک خاندان نقشبندیہ میں سے کسی بزرگ کا روضہ نہیں بنا بلکہ شاہ نقشبند کا بھی روضہ نہیں ہے لہٰذا اس روضہ کی عمارت کو گرا دیا جائے مجاور نے بڑی نے باکی سے جواب دیا کہ مجھے تو اس کے گرانے کا کوئی اختیار نہیں ہے اگر آپ کو اختیار ہے تو گرادو یہ کہہ کر مجاور تو واپس لوٹ آیا مگر اگلے دن خان دوران آپ کے روضہ مبارک پر آیا اور بے ادبی کرتے ہوئے حکم دیا کہ روضہ مسمار کردیا جائے لیکن جب وہاں سے واپس شالا مار باغ کی طرف جا رہا تھا کہ راستے میں گھوڑے سے گرا گردن کی ہڈی ٹوٹ گئی تین دن موت و حیات کی کشمکش میں رہ کر فوت ہوگیا۔