زندگی اور شفا

زندگی اور شفا

ایک مرتبہ ایک شخص شرف بیگ کابل کے سفر پر روانہ ہونے لگا تو حضرت خواجہ خاوند محمود رحمۃ اللہ علیہ نے اس کو ایک کام کے متعلق ارشاد فرمایا لیکن اس نے کوئی پرواہ نہ کی جس کے باعث آپ کو رنج ہوا۔ دوسری طرف شرف بیگ کو بخار لاحق ہوگیا تین ماہ تک بخار میں مبتلا رہا کسی بھی طرح بخار پیچھا نہ چھوڑتا تھا آخر اس کا بھائی عوض بیگ اس کو لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے بیمار بھائی کو آپ کے پاؤں میں ڈالتے ہوئے عقیدت کا اظہار کیا اور اس کے حق میں دعائے صحت کرنے کی التجا کی اس پر آپ نے تکبر کہتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ اگر اللہ رب العزت نے چاہا تو ضرور شفا حاصل ہوگی۔ مجلس میں موجود حاضرین نے یہ خیال کیا کہ حضرت خواجہ ایشان رحمۃ اللہ علیہ نے صحت کے متعلق دعا نہیں فرمائی۔ چونکہ شرف بیگ کا گھر آپ کی خانقاہ کے ساتھ ہی تھا اس لیے جب رات کا وقت ہوا تو شرف بیگ کا گھر آپ کی خانقاہ کے ساتھ ہی تھااس لیے جب رات کا وقت ہوا تو شرف بیگ کے گھر میں یکدم ہونے والے شور اور واویلا کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں اور پھر پتہ چلا کہ شرف بیگ کی موت واقع ہوگئی ہے اسی دوران عوض بیگ گھبرایا ہوا آپ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کے سامنے زمین پر گر پڑا اور نہایت زاری کے ساتھ کہنے لگا کہ حضرت خواجہ بہاء الدین نقشبند رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مردوں کو زندہ کردیا کرتے تھے۔ مَیں بھی اس بات کا سُن کر حضرت خواجہ ایشاں رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مسکرائے اور ارشاد فرمایا کہ جاؤ گھر جاکر دیکھو شاید شرف بیگ زندہ ہو ابھی یہ بات ہو ہی رہی تھی کہ یکا یک شرف بیگ کے گھر سے رونے کی آوازیں آنا بند ہوگئیں اور پتہ چلا کہ شرف بیگ نے آنکھیں کھول دیں اور زندہ ہوگیا ہے چنانچہ پھر چند دنوں میں اسے مکمل طور پر بیماری سے شفا حاصل ہوگئی۔


متعلقہ

تجویزوآراء