ایک وقت میں دو مقاما ت پر حاضر
ایک وقت میں دو مقاما ت پر حاضر
حضرت حافظ جمال اللہ ملتانی کے ایک مرید خاص حاجی محمد نصرت کا بیان ہے کہ جب میں حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہوکر واپس آیا تو علاقہ حیدر آباد میں پہنچا دیکھا کہ ایک جگہ بہت سے لوگ جمع ہیں۔ میں نے پوچھا کہ یہ کون ہیں۔ کسی نے کہا کہ چند دن سے ایک عارف کامل یہاں آئے ہوئے ہیں۔ ہزار لوگ ہندو مسلم ان سے فیض پا رہے ہیں۔ مجھے بھی ان کے دیکھنے کا شوق پیدا ہوگیا ۔جب میں قریب پہنچا تو دیکھا کہ ایک بزرگ بعینہٖ حضرت مولانا صاحب کی ہم صورت بیٹھے ہیں اور لوگ ستاروں کی طرح ماہ منیر کے گرد حلقہ باندھے کھڑے ہیں۔ میں حیران ہو کر اگے گیا تو بالکل مولانا صاحب کا ہم شکل پایا یہ بزرگ لوگو ں کے ساتھ مشغول تھے اور کبھی بھی گوشہ چشم میری طرف بھی کرلیتے تھے۔ جب فارغ ہوئے تو میری طرف توجہ فرمائی اور کہنے لگے کہ حافظ نصرت حیران ہوکر دور کیوں کھڑے ہو قریب آؤ کہ میں بھی تمہارا پیر بھائی ہوں۔ تب مجھے یقین ہواکہ یہ صاحب بذات خود مولانا صاحب ہی ہیں، قدم بوسی کی اور عرض کی کہ حضوریہاں کیوں کر تشریف لائے۔ فرمایا کہ مجھے امرالہٰی ہوا کہ جاؤ اور ان لوگوں کو فیض پہنچاؤ۔ لیکن دوست یہ راز ظاہر کرنے کا نہیں ۔ ورنہ تمہارا خود نقصان ہوگا ۔ الغرض میں روانہ ہوا اور لمبی لمبی مسافتیں بے کر کے خیر پور شریف پہنچا ۔ یہاں آیا اور دیکھا تو حضرت محبوب اللہ مولانا صاحب ظاہری شکل میں تشریف فرما ہیں۔ پھر قدم بوسی کی تو آپ مسکرادیئے اور مجھے ملے میں نے خادموں سے پوچھا کہ ان دنوں جناب مولانا صاحب کہیں تشریف بھی لے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ نہیں تب سے میں نے سمجھا کہ ولی اللہ عام لوگوں کی طرح ایک جسم میں مقید نہیں ہوتے بلکہ متعد د جسموں کی صورت میں جہاں چاہتے ہیں چلے جاتے ہیں۔