سماع کے بارے میں بادشاہ کا  علماءکے ذریعہ مقابلہ اورآپ کی  فتح

ایک بار بادشاہِ وقت نے حضرت خواجہ کو سماع سننے سے منع کردیا بلکہ شہر کے تمام قوالوں کو حکم دیا کہ اگر کوئی قوال کسی مجلس میں سماع کرے گا، اسے قتل کردیا جائے گا، حضرت خواجہ نے بادشاہ کو کہا کہ سماع ایسی چیز ہے جو ہمارے پیروں کی سنت ہے ہمیں سماع سے کوئی نہیں روک سکتا۔ سلطان نے کہا کہ پہلے سماع کے جواز میں علماء کرام کے ساتھ مناظرہ کریں، پھر دیکھا جائے گا، چنانچہ شہر کے علماء کی ایک مجلس برپا کی گئی جس میں بادشاہ بھی شریک ہوا، حضرت خواجہ اُس محفل میں تشریف لائے، علماء نے چاہا کہ سماع کے متعلق حضرت خواجہ سے بات کریں، مگر وہ تمام کے تمام اپنے آپ کو بے علم محسوس کرنے لگے جو کچھ وہ جانتے تھے ان کے حافظے سے محو ہو چکا تھا حتی کہ الف سے لے کر یا تک تمام حروف بھول گئے۔ بادشاہ نے بڑا زور لگایا کہ علماء بات کریں مگر وہ گفتگو سے عاجز نظر آتے تھے آخر اس کے بغیر چارۂ کار  نہ تھا انہیں اپنی شکست کا اعتراف کرنا پڑا، وہ آہ و زاری کرنے لگے۔ خدارا ہماری عمر کا حاصل شدہ علم برباد نہ کیا جائے آپ بزرگ ہیں اور سخی ہیں ہمارے حال پر رحم کریں اور اپنی نظرِ عنایت سے ہمارے علوم کو زندہ کردیں، حضرت خواجہ نے ان کے گم شدہ علوم کو تو لوٹا دیا بلکہ ان پر باطنی علوم کے دروازے کھول دیے اس واقعہ کو دیکھ کر تمام علماء حضرت خواجہ کے مرید ہوگئے، بادشاہ بھی پشیماں ہوا اور معذرت کرنے لگا اور اُس کے بعد کبھی سماع کی ممانعت نہ کی۔


متعلقہ

تجویزوآراء