مسواک سایہ دار درخت بن گئی
مسواک سایہ دار درخت بن گئی
گرمیوں کے دن تھے، سورج پوری آب و تاب کے ساتھ چمک رہا تھا اور حضرت لعل شہباز قلندر اپنی خانقاہ کے صحن میں وضو فرما رہے تھے۔ ایک عقیدت مند نے دھوپ کی تپش کو دیکھتے ہوئے عرض کی: حضور! ہم اس جگہ پر ایک سایہ دار درخت لگائیں گے تاکہ آنے والے اس کے سائے میں آرام پائیں۔ آپ نے وضو سے فراغت کے بعد ایک مرید کو اپنی مسواک دیتے ہوئے فرمایا: اسے یہاں زمین میں گاڑ دو۔ حکم کی تعمیل کرتے ہوئے مسواک زمین میں گاڑ دی گئی۔ اگلے ہی دن اس مسواک میں ہری ہری شاخیں نمودار ہو گئیں اور چند دنوں میں دیکھتے ہی دیکھتے یہ چھوٹی سی مسواک ایک تناور سایہ دار درخت بن گئی۔[1]
[1]شان قلندر، ص ۳۱۳ وغیرہ