بدزبان آگ میں جل کر بھسم ہوگیا

بدزبان آگ میں جل کر بھسم ہوگیا

امام عالی مقام، امام عرش مقام،امام ہمام، امام تشنہ کام، حضرت سید ناامامِ حسین رضی اللہ عنہ یوم عاشورایعنی بروز جمعہ المبارک 10 محرم الحرام کویزیدیوں پر اتمام حجت کرنے کیلئے جس وقت میدان کربلا میں خطبہ ارشاد فرمارہے تھے اس وقت آپ رضی اللہ عنہ کے مظلوم قافلے کے خیموں کی حفاظت کیلئے خندق میں روشن کردہ آگ کی طرف دیکھ کر ایک بد زبان یزیدی (مالک بن عروہ) اس طرح بکواس کرنے لگا۔’’اے حسین رضی اللہ عنہ!’’تم نے وہاں کی آگ سے پہلے یہیں آگ لگا دی ‘‘حضرت سیدنا امام عالی مقام رضی اللہ عنہ نے فرمایا ’’ اے دشمنِ خدا تو جھوٹاہے ، کیا تجھے یہ گمان ہے کہ معاذاللہ میں دوزخ میں جاؤں گا‘‘ امام عالی مقام رضی اللہ عنہ کے قافلے کے ایک جان نثار جوان حضرت سید نا مسلم بن عوسجہ رضی اللہ عنہ نے حضرت امام عالی مقام سے اس منہ پھٹ بد لگام کے منہ پر تیر مارنے کی اجازت طلب کی۔حضرتِ امام عالی مقام رضی اللہ عنہ نے اجازت دینے سے انکار کیا کہ ہماری طرف سے حملے کاآغاز نہیں ہوناچاہئے پھر امامِ تشنہ کام رضی اللہ عنہ نے دست دعابلند کرکے عرض کی ’’اے ربِ قہارعزوجل اس نابکار کوعذاب نار سے قبل بھی اس دنیائے ناپائیدار میں آگ کے عذاب میں مبتلافرما۔فوراً دعا قبول ہوئی اور اس کے گھوڑے کا پاؤں زمین کے ایک سوراخ پر پڑاجس سے گھوڑے کو جھٹکا لگا اور بے ادب وگستاخ یزیدی گھوڑے سے گرا،اس کا پاؤں رکاب میں الجھا ، گھوڑاسے گھسیٹتا ہوا دوڑااور آگ کی خندق میں ڈالدیا۔ اور بد نصیب آگ میں جل کربھسم ہوگیا۔امام عالی مقام رضی اللہ عنہ نے سجدہ شکر ادا کیا، حمدِ الہٰی بجالائے اور عرض کی ۔’’یااللہ عزوجل تیرا شکر ہے کہ تو نے اٰلِ رسول کے گستاخ کو سزادی‘‘(سوانح کربلا)


متعلقہ

تجویزوآراء