بابَرَکت چَوَنّی

بابَرَکت چَوَنّی

ایک باراعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن کو حاجیوں کے استقبال کے لیے بندرگاہ جانا تھا،طے شُدہ سُواری کو آنے میں تاخیر ہوگئی تو ایک اِرادت مند غُلام نبی مستری بِغیر پوچھے تانگہ لینے چلےگئے۔ جب تانگہ لے کر پلٹے تو دُور سے دیکھا کہ سُواری آچکی ہے لہٰذا تانگے والے کو چَوَنِّی (ایک روپے کا چوتھائی حِصّہ) دے کر رخصت کیا۔ اِس واقعہ کا کسی کو علم نہیں تھا ۔ چار۴ روز کے بعد مستری صاحِب بارگاہِ اعلیٰ حضرت﷫میں حاضِرہوئےتو اعلیٰ حضرت﷫نے انہیں ایک چَوَنِّی عطا فرمائی۔ پوچھا: کیسی ہے؟ فرمایا:اُس روز تانگے والے کو آپ نے دی تھی۔ مستری صاحِب حیران ہوگئے کہ میں نے کسی سے اِس بات کامُطلَق تذکِرہ نہیں کیا پھر بھی اعلیٰ حضرت﷫ کو معلوم ہوگیا۔اِنہیں اِس طرح سوچ میں ڈوبا ہوا دیکھ کر حاضِرین نے کہا: میاں بابَرَکت چَوَنِّی کیوں چھوڑتے ہو!تبرُّک کے طور پر رکھ لو۔ اُنہوں نے رکھ لی۔ جب تک وہ بابَرَکت چَوَنِّی ان کے پاس رہی کبھی پیسوں میں کمی نہ ہوئی۔

(مُلَخَّص ازحیاتِ اعلٰی حضرت ج3ص260مکتبۃ المدینہ باب المدینہ کراچی)


متعلقہ

تجویزوآراء