سمندری طوفان تھم گیا
سمندری طوفان تھم گیا
پہلے حج سے واپسی پر جب کہ آ پ والدین کے ہمراہ بحری جہاز سے تشریف لا رہے تھے راستے میں سَمندری طوفا ن آگیا۔خود ہی ارشادفرماتے ہیں:
واپسی میں تین دن طوفانِ شدید رہا تھا، اِس کی تفصیل میں بہت طول ہے ۔ لوگوں نے کفن پہن لئے تھے۔ حضرتِ والدہ ماجدہ کا اضطراب دیکھ کر اُ ن کی تسکین کے لیے بے ساختہ میری زبان سے نکلا کہ آپ اطمینا ن رکھیں ، خدا کی قسم !یہ جہاز نہ ڈوبے گا ۔ یہ قسم میں نے حدیث ہی کے اطمینا ن پر کھائی تھی جس میں کشتی پر سوار ہوتے وقت غرق سے حفاظت کی دُعا ارشاد ہوئی ہے ۔ میں نے وہ دُعاپڑھ لی تھی لہٰذا حدیث کے وعدۂصادقہ پر مطمئن تھا۔ پھر بھی قَسْم کے نکل جانے سے خود مجھے اندیشہ ہوا اور معاً حدیث یاد آئی :
’’جو اللہ پر قسم کھائے اللہ اُ س کی قسم کو رد فرمادیتا ہے‘‘ (کنز العمال،حدیث4358)
حضرتِ عزت( اللہعزوجل ) کی طرف رُجوع کی اور سرکارِ رسالتﷺسے مد د مانگی ، اَلحَمدُ للّٰہ !و ہ مخالف ہوا کہ تین دن سے بشدت چل رہی تھی دو گھڑی میں بالکل موقوف ہو گئی اور جہاز نے نجات پائی۔
(ملفوظات ِ اعلیٰ حضرت مکتبہ المدینہ ص181)