موسم تبدیل ہو گیا
موسم تبدیل ہو گیا
مولانا محمد حسین میرٹھی صاحب کا بیان ہے کہ:
ایک مرتبہ میں بریلی شریف گیا ،دو دن رہ کر سنا کہ آج حضرت ایک موضع(دیہات) کو تشریف لے جائیں گے، آپ کے ایک مرید خان صاحب نے دعوت کی ہے، کچھ لوگ ہمراہ جائیں گے ۔ میں نے یہ خیال کر کے کہ آپ کی کثیر صحبت میسر ہو گی ہمرکاب چلنے کی اجازت لے لی ۔
غالباً قریبِ عصر ٹرین وہاں پہنچی، اسٹیشن پر اتر کر نماز پڑھی گئی،بعد ازاں بیل گاڑیوں میں ہم سب سوار ہوئے اور اعلیٰ حضرتپالکی میں سوار ہوئے۔وہ موضع اسٹیشن سے 4-5 میل پر واقع تھا، وہاں پہنچے تو قرب و جوار کے مواضعات کے لوگ برابر زیارت کے لئے آتے جاتے رہے دو دن وہاں قیام فرمایا،ہر وقت آدمیوں کی کثرت تھی،میزبان صاحب نے یہ انتظام کر رکھا تھا کہ ہر وقت کھانے میں صرف مرغ کا گوشت ہوا کرتا تھا۔
اب واپسی کا وقت آیا تو روانگی کا وقت 2بجے مقرر ہوا ، سب نے ظہر کی نماز پڑھی، تانگوں میں سوار ہوئے، شدید گرمی اور سخت دھوپ تھی۔ میں متعجب تھا کہ اعلیٰ حضرت کا مزاج نہایت گرم ہے ، اس قدر سخت گرمی ہے اور وقت بھی دوپہر کا ہے مگر قدرتِ خداوندی کہ 15-20قدم چلے ہوں گے کہ ابر (بادل)آیا اور اسٹیشن تک برابر ساتھ ہی ساتھ چلتا رہا جسے دیکھ کر بہت تعجب ہوتا تھا اس لیے کہ ابرکا زمانہ نہیں تھا۔
(سیرت اعلیٰ حضرت از مولانا ظفر الدین بہاری مطبوعہ مکتبہ نبویہ لاہور ص994)