کبوتربھی اعلیٰ حضرت کا ادب کرتے
کبوتربھی اعلیٰ حضرت کا ادب کرتے
’’ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ‘‘ میں اعلیٰ حضرت اپنے دوسرے حج کا ذکرِ خیر کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں :
( مکۃ المکرمہ کی رہائش گاہ کے )بالاخانے کے درِ وَسطانی (یعنی بیچ والے دروازے)پر میری نَشِسْت تھی ، دروازوں پر جو طاق تھے بائیں جانب کے طاق میں وحشی کبوتروں کا ایک جوڑ ا رہتا ، وہ تنکے لاتے او رگرایا کرتے ،وہ تنکے اُس طر ف کے بیٹھنے والوں پر گر تے۔
جب علالت میں میرے لئے پلنگ لایا گیا،وہ اسی (کبوتروںوالے)در کے سامنے بچھایا گیا کہ تشریف لانے والوں کے لیے جگہ وسیع رہے ۔ اس وقت سے کبوتر وں نے وہ طا ق چھوڑ کر دروازۂوسطانی کے طاق میں بیٹھنا شر وع کیا کہ اب جو وہاں(ملنے والے آکر ) بیٹھتے ان پر تنکے گرتے۔
حضرت مولانا سید اسمٰعیل نے فرمایا، وحشی کبو تر بھی تیرا لحاظ کرتے ہیں۔ میں نے عرض کی :
’’صَالَحْنَاھُمْ فَصَالَحُوْنَا ‘‘
’’ہم نے ان سے صلح کی تو انہوں نے بھی ہم سے صلح کی ‘‘
(فیضانِ اعلیٰ حضرت مطبوعہ شبیر برادرز لاہور ص394)