خولی بن یزید کا دردناک انجام

خولی بن یزید کا دردناک انجام

دنیا کی محبت اور مال و زر کی وہس انسان کو اندھا اور انجام سے بے خبر کر دیتی ہے بد بخت خولی بن یزید نےدنیا ہی کی محبت کی وجہ سے مظلومِ کربلا کا سرِ انور تنسے جدا کیا تھا۔ مگر چند ہی برس کے بعد اس دنیا ہی میں اس کا ایسا خوفناک انجام ہوا کہ کلیجہ کانپ جاتا ہے چنانچہ چند ہی برس کے بعد مختار ثقفی نے قاتلینِ امامِ حسین کے خلاف جو انتقامی کاروائی کی اس ضمن میں صدر الافاضل حضرت علامہ مولیٰنا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی فرماتے ہیں: مختار نے ایک حکم دیا کہ کربلا میں جو شخص لشکرِ یزید کے سپہ سالار عمرو بن سعد کا شریک تھا وہ جہاں پایا جائے مار ڈالا جائے۔ یہ حکم سن کر کوفہ کے جفا شعار سورما بصرہ بھاگنا شروع ہوئے۔ مختار کے لشکر نے ان کا تعاقب کیا جس کو جہاں پایا ختم کر دیا۔ لاشیں جلا ڈالیں، گھر لوٹ لیے۔ خولی بن یزید وہ خبیث ہے جس نے حضرت امامِ عالی مقام سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کا سر مبارک تنِ اقدس سے جدا کیا تھا۔ یہ رُوسیاہ بھی گرفتار کر کے مختار کےپاس لایا گیا، مختار نے پہلےاس کے چاروں ہاتھ پیر کٹوائے پھر سُولی چڑھایا، آخر آگ میں جھونک دیا۔ اس طرح لشکر ابنِ سعد کے تمام اشرار کو طرح طرح کے عذابوں کے ساتھ ہلاک کیا۔ چھے ہزار کوفی جو حضرت امامِ عالی مقام رضی اللہ عنہ کے قتل میں شریک تھے ان کو مختار نے طرح طرح کے عذابوں کےساتھ ہلاک کردیا۔ (سوانحِ کربلا ص122)


متعلقہ

تجویزوآراء