خون سے لکھا ہوا شعر

خون سے لکھا ہوا شعر

یزید پلید کے ناپاک لشکری شہدائے کربلا علیہم الرضوان کے پاکیزہ سروں کے لے کر جا رہے تھے دریں اثنا ایک منزل پر ٹھہرے۔ حضرت سیدنا شاہ عبد العزیز محدث دہلوی علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں، وہ نبیذ یعنی کھجور کا شیرہ پینے لگے۔ ایک اور روایت میں ہے، و ھم یشربون الخمر یعنی وہ شراب پینے لگے۔ اتنے میں ایک لوہے کا قلم نمودار ہوا اور اس نے خون سے یہ شعر لکھا

اترجو امۃ قتلت حسینا

شفاعۃ جدہ یوم الحساب

(یعنی کیا حسین رضی اللہ عنہ کے قاتل یہ بھی امید رکھتے ہیں کہ روز قیامت ان کے نانا جان ﷺ کی شفاعت پائیں گے؟)

بعض روایات میں ہے کہ حضور سرورِ عالم ﷺ کی بِعثتِ شریفہ سےتین سو برس پیش تر یہ شعر ایک پتھر پر لکھا ہوا ملا۔

(الصواعق المحرقہ۱۹۴)


متعلقہ

تجویزوآراء