شکر نمک بن گئی
شکر نمک بن گئی
آپ کے گنج شکر ہونے کی وجہ تسمیہ کا ایک واقعہ یہ بھی مشہور ہے کہ کچھ سودا گر شکر لے کر جا رہے تھے شیخ فرید نے ان سے کچھ شکر مانگی، انہوں نے کہا شیخ آپ کو مغالطہ ہوا ہمارے اونٹوں پر شکر نہیں بلکہ نمک ہے، شیخ نے فرمایا نمک ہی ہوگا، سوداگروں نے اپنی منزلِ مقصود پر پہنچنے کے بعد جب مال کھولا تو وہ واقعی نمک ہی تھا، وہ دوڑے دوڑے شیخ کے پاس آئے اور عرض کرنے لگے کہ واقعتاً ہم سے غلطی ہوئی آپ اسے معاف فرمائیں اور دعا کریں کہ وہ شکر ہوجائے آپ نے فرمایا کہ شکر ہوجائے گا (چنانچہ وہ نمک پھر سے شکر ہوگیا)۔
خانخاناں نواب محمد بیرم خاں بڑے صاحب جاہ و جلال اور مراتبِ علیا پر فائز ہونے کے باوجود فقیروں اور درویشوں سے اچھا سلوک کیا کرتے تھے، امرِخداوندی کی تعظیم کے پیش نظر مخلوقِ خدا پر مہربانی اور شفقت کے کامل مجسمہ اور پیکر تھے، وہ دنیا کی زندگی نیک بختی سے گزار گئے اور دنیا سے شہادت کی موت گئے کے مصداق تھے وہ (اس واقعہ شکر و نمک کے بارے میں فرماتے تھے۔
کانِ نمک جہان شکر شیخ بحرو بر
آں کز شکر نمک کندواز نمک شکر
(نمک کی کان، شکر کا خزینہ، بحرو بر کا شیخ وہ ہے جس نے شکر کو نمک اور نمک کو شکر بنادیا)