تھوڑی دیر میں بریلی
تھوڑی دیر میں بریلی
بریلی شریف کے رہنے والے (ایک کوچوان) حیدر فٹن (بگھی )والے کا بیان ہے کہ:
ایک مرتبہ قریب ِعصر اعلیٰ حضرت نے مجھے یاد فرمایا۔ میری گھوڑی بالکل تھک گئی تھی مگراعلیٰ حضرت کے یا د فرمانے کے بعد مجھے کچھ عرض کرنے کی جراء ت نہ ہوئی اورحاضر ِ بارگاہ ہوگیا۔ اعلیٰ حضرت نے ارشاد فرمایا: چلو ۔(اور اُس میں تشریف فرما ہو گئے ،گاڑی چل پڑی ) غرض نینی تال روڈ پر گاڑی روانہ ہوئی ۔ جب گاڑی لاری اسٹینڈ پر پہنچی فرمایا :پیلی بھیت والی سڑک پر چلنا ہے ۔ غرض اُدھر گاڑی روانہ ہوئی، قریب ایک میل کی مسافت طے کی ہو گی کہ پیلی بھیت کی عمارتیں نظر آنے لگیں ۔ (سبحان اللہ عزوجل)
اعلیٰ حضر ت سید ھے آستانۂحضر ت محمد شیرمیاں صاحب پر تشریف لائے اور اُن سے دریافت فرمایا : کیسے یاد فرمایا؟شاہ صاحب نے فرمایا: ابھی ابھی خیال ہو ا کہ مولانا احمد رضا خان کی زبان سے نعت شریف سننا چاہئے۔‘‘
اعلیٰ حضرت نے حضور علیہ الصلوٰ ۃ والسلام کے فضائل بیان کیے اس کے بعد بریلی واپس تشریف لے آئے ۔ اور ابھی مغرب کا وقت نہیں ہوا تھا بریلی شریف آکر نمازِ مغر ب ادا فرمائی ۔(یاد رہے! اعلیٰ حضرت عصر کی نماز حنفی اصول پر تاخیر سے ادا فرماتے تھے ،لہٰذا عصر سے مغرب بہت کم وقت ہو تا تھا ۔ یہ آپ کی کرامت ہے کہ مختصر وقت میں ایک گھوڑا گاڑی پر دوسرے شہر تشریف لے گئے اور وہاں پر بیان بھی فرمایا اور واپس تشریف لائے ۔اور دوسری کرامت یہ ہے کہ اُدھر حاجی محمد شیر میاں صاحب کے دل میں خیال گزرا اِ دھر اعلیٰ حضرت کو خبر ہو گئی کہ جناب حاجی صاحب یاد فرماتے ہیں ۔)
(حیاتِ اعلیٰ حضرت از مولانا ظفر الدین بہاری مکتبہ نبویہ لاہور ص886)