جامعہ اسلامیہ میں داخلہ
جامعہ اسلامیہ میں داخلہ
ایک مرتبہ حرم نبوی شریف میں فقیر کی ایک سعید نامی سوڈانی سے ملاقات ہوئی جو کہ جامعہ اسلامیہ ، مدینہ منورہ میں زیر تعلیم تھا، پھر ان سے کچھ مراسم پیدا ہوگئے۔ان دنوں جامعہ اسلامیہ کا ہوسٹل شارع سیدنا ابی زر رضی اللہ عنہپر تھا۔ کبھی کبھی فقیر ان کے ساتھ جامعہ اسلامیہ بھی چلا جایا کرتا۔اس نے ترغیب دلائی کہ میں جامعہ اسلامیہ میں داخلہ حاصل کرلوں۔ میرے دل میں بھی یہ بات پیدا ہوئی کہ جامعہ اسلامیہ میں داخلہ لینے کی وجہ سے مجھے جدید عربی و دیگر علوم حاصل ہوجائیں گے اس لیے جامعہ میں داخلہ مناسب رہے گا۔پھر ہم دونوں نے داخلہ کے سلسلہ یں جد و جہد شروع کردی۔
آخر کار مجھے جامعہ اسلامیہ کے مدیر کے پاس پیش کیا گیا، مدیر نے میری معروض قبول کرلی، اور کہا کہ قانوناً آپ کا داخلہ یہاں سے ممکن نہیں، فائیل تیار کر کے مجھے دے دی ، اور ہدایت کی کہ پاکستان واپس جانے پر اس کو مکمل کر کے بھیج دو گے تو ہم سعودی ایمبیسی کو ویزا ارسال کر کے آپ کو اطلاع کردیں گے۔
احقر بہت خوش تھا، ایک رات حضرت سیدی و مرشدی قدس اللہ سرہ العزیز کی بارگاہ میں حاضر تھا۔ آپ نے مجھ سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا:
‘‘عارف ادھر اجامعہ اسلامیہ میں ایسا کوئی دن نہیں ہوتا ، جس دن وہاں سیدنا امام اعظم رضی اللہ عنہ اور سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کی یہ لوگ تو ہین نہ کرتے ہوں ، ہمارے ’’سنی ‘‘ بھی یہاں داخلہ لیتے ہیں۔ پتا نہیں وہ کس طرح ان توہین آمیز کلمات کو سن لیتے ہیں؟’’
فقیر نے عرض کیا:
‘‘حضرت میں داخلہ نہیں لوگا۔’’
فرمایا:
’’میں آپ سے تو کچھ نہیں کہہ رہا، آپ نے تو ابھی داخلہ نہیں لیا، جن لوگوں نے داخلہ لیا ہوا ہے میں تو ان کے متعلق کہہ رہا ہوں۔‘‘