فقیر قادری کےلیے بشارت
فقیر قادری کےلیے بشارت
1974ء میں فقیر قادری(عارف ضیائی صاحب) نے مدینہ طیبہ مستقل سکونت کا اردہ کرلیا، اس کا اظہار احقر نے اپنے ایک نہایت مہربان شیخ عبد الہادی بن خیر محمد بن حامد السندھی رحمۃ اللہ علیہم اجمعین سے کیا تو وہ بہت خوش ہوئے کہا یہ تو بہت اعلیٰ ارادہ ہے ، دعا کی اور کہا میں کپڑے کی تجارت شروع کرنے والا ہوں آپ میرے ساتھ شریک ہوجاؤ مگر شرط یہ ہے کہ کم از کم دس برس کا معاہدہ کرو کہ آپ کہیں نہیں جاؤ گے، احقر نے ان سے کچھ دنوں کی مہلت طلب کی اور والدہ محترمہ کو عریضہ ارسال کردیا کہ مجھے مدینہ طیبہ میں دس سال کےلیے کام مل رہا ہے اس لیے اب میں پاکستان نہیں آؤں گا۔ احقر کی والدہ محترمہ نے مجھے بھی خط لکھوایا کہ ایسا نہ کرو تم پاکستان واپس آجاؤ۔ اور حضرت قطب مدینہ قدس سرہ العزیز کی بارگاہ میں بھی عریضہ ارسال کیا کہ عارف دس سال کےلیے مدینہ طیبہ میں رہنا چاہتا ہے مجھ سے یہ فراق برداشت نہ ہوگا اس لیے مہربانی فرماکر عارف کو واپس بھیج دو۔
ایک رات اختتام محفل پر جب تمام احباب تشریف لے گئے۔ تو حضرت سیدی و مرشدی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
‘‘عارف بیٹا ایک خط آپ کے گھر سے میرے نام آیا ہے،
اس میں کچھ آپ کےلیے بھی تحریر ہے پڑھ لو۔’’
اور سجادہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا یہاں رکھا ہے، فقیر نے خط پڑھا اور چپکے سے سجادہ کے نیچے رکھ دیا۔ پھر سیدی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
‘‘بیٹا خط پڑھ لیا’’
عرض کی جی حضور پڑھ لیا ہے، فرمایا کیا ارادہ ہے، عرض کی حضرت آپ دعا فرما دیں والدہ کو بھی کچھ دن میں صبر آہی جائے گا میرا مدینہ طیبہ سے جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
‘‘والدہ صاحبہ کا کہنا مانو اس میں تمہارے لیے خیر و برکت ہے’’
دوبارہ عرض کی آپ کرم فرما کر دعا فرمادیں میرا واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ معمولی سے جلال میں آکر فرمایا:
‘‘نہیں ! چلے جاؤ والدہ صاحبہ کا حکم مانو، تم انشاء اللہ تعالیٰ مدینہ طیبہ میں آؤ گے اور یہاں ہی بسو گے۔’’
اس سلسلہ میں حکیم محمد موسی امر تسری رحمۃ اللہ علیہ سے بھی احقر کی والدہ ماجدہ نے خط لکھوایا تھا، حکیم صاحب نے تحریر کیا۔
‘‘وحید احمد ۱۳۲؎ آپ کے گھر کی خیریت لاتا رہتا ہے۔ کل آپ کی والدہ صاحبہ کا یہ پیغام لایا کہ عارف صاحب کو لکھو کہ ایک سال کا کوئی کام ملے تو کرلیں۔دس سال والا کام نہ کریں اسی سلسلے میں احقر آپ کو یہی عرض کرے گا ۔ کہ جو کچھ بھی پروگرام بناؤ۔ اپنی والدہ کی رضا مندی سے بناؤاور حضرت مدنی مدظلہ کی مرضی سے بناؤ۔’’۱۳۳؎
پھر احقر نے حکیم صاحب کو حضرت سیدی و مرشدی قبلہ رضی اللہ عنہ کا حکم تحریر کیا تو آپ نے جواب میں کہا۔
‘‘حضرت صاحب کا مشورہ صحیح ہے۔ اس پر عمل کریں۔’’
احقر بادل نخواستہ پاکستان واپس آگیا۔ الحمدللہ پھر اللہ تعالیٰ نے کرم فرمایا۔ مرشد کریم کی دعا رنگ لائی، محبوب کریم ﷺ نے احسان عظیم فرمایا مدینہ طیبہ میں بسالیا۔ ویسا ہی ہوا جیسا کہ سیدی قطب مدینہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا۔ اللہ رب العزت سے بوسیلہ غوث الوری رضی اللہ عنہ دعا ہے کہ قادری مروں اور بقیع شریف میں مرشد کے قدموں مروں اور بقیع شریف میں مرشد کے قدموں میں مدفن نصیب ہو۔
قادری کر قادری رکھ قادریوں میں اٹھا
قدر عبد القادر قدرت نما کے واسے