غوث اعظم کی فضیلت

غوث اعظم کی فضیلت

       فقیر کے ایک تعلق دار پہلے خارجی تھے، پھر وہ راہ راست پر آگئے، مگر ان کا ٹیڑھ باقی تھا، ایک مربہ سیدنا غوث الثقلین رضی اللہ عنہ کے متعلق کہا کہ میں آپ کا قدم اولیاء متقدمین پر نہیں مانتا اور کہا کہ کیا حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے کندھوں پر بھی قدم ہے؟ ان ہی ایام میں فقیر عازمِ مدینہ طیبہ ہوا تو ان صاحب نے مجھ سے درخواست کی کہ اُن کوحضرت سیدی قطب مدینہ علیہ الرحمہ سے بیعت  کروادیا جائے۔ جب احقر مدینہ طیبہ حاضر ہواتوایک رات حضرت سیدی ومرشدی  رضی اللہ عنہ سے ان کا تعارف کرتے ہوئے سلسلہ میں داخل کرنے کی درخواست کی ۔ تو آپ نے فرمایا:

          ’’وہ جو کہتا ہے کہ وہ سیدنا غوث اعظم رضی اللہ عنہ کا قدم مبارک اولیاء متقد مین پر نہیں مانتا۔ اور کہتا ہے کہ کیا سیدنا علی رضی اللہ عنہ کے کندھوں پر بھی قدم ہے؟ میں اُس کے اس الزامی سوال پر یہ پوچھتا ہوں کہ جب باپ بیٹے کو اپنے کندوں پر اٹھا کر کے سوار کرتا ہے تو اس کے قدم کہاں ہوتے ہیں؟مگر اس کا فہم ناقص ہے، کہ وہ ولی اور صحابی کے مقام کے فرق میں تمیز نہیں کرسکا۔‘‘

          واپسی پر ان صاحب سے پورا واقعہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ میں آپ کو ہر طرح سے اطمینان دلاتا ہوں کہ حضرت سیدی علیہ الرحمہ سے آپ کے خیالات کا تذکرہ میں نے نہیں کیا تھا۔

          ان کی آنکھوں سے آنسو امڈ پڑے۔ جب احقر پھر مدینہ طیبہ کی  حاضری کےلیے جارہا تھاتو صاحب مذکور نے ایک تحریری توبہ نامہ فقیر کو دیتے ہوئے کہا کہ یہ حضرت سیدی قطب مدینہ علیہ الرحمہ کو سنا دینا آپ کا بہت کرم ہوگا۔ حضرت سیدی علیہ الرحمہ کو سنادیا آپ علیہ الرحمہ بہت خوش ہوئے ان کےلیے دعا اور داخلِ سلسلہ فرمالیا۔


متعلقہ

تجویزوآراء