عرفات کے مسائل
وقوف عرفات:
یہ حج کا رکن اعظم ہے نویں ذی الحجہ کو یہاں اگر وقوف نہ کیا یعنی کچھ وقت نہ ٹھہرے تو حج نہیں ہوگا۔
شرائط صحت وقوف عرفات:
اسلام، احرام حج، وقوف کا عرفات کی حدود میں ہونا، نویں ذی الحجہ زوال شمس سے یوم نحر (دسویں ذی الحجہ) کے طلوع فجر صادق کے وقت تک میں ہونا۔
واجبات وقوف:
زوال کے وقت سے لے کر غروب آفتاب تک وقوف کو لمبا کرنا، غروب کے بعد اتنا مزید وقوف کرنا کہ غروب آفتاب کا یقین ہو جائے۔
وقوف کی سنتیں:
غسل کرنا، خطبہ مسجد نمرہ میں ہونا، خطبہ کا زوال کے بعد نماز ظہر سے قبل ہونا، بلاتاخیر نماز عصر سے فارغ ہو کر وقوف میں مشغول ہونا، عرفات سے روانگی کے وقت امام کے ساتھ روانہ ہونا۔
مستحبات وقوف:
لبیک بکثرت پڑھنا، دعا ذکر اور استغفار میں خشوع اور خضوع کے ساتھ مصروف رہنا، قبولیت دعا کی قوی امید رکھنا،امام کے قریب وقوف کرنا، خواہ اس کے آگے جگہ ملے یا پیچھے یا اس کے دائیں یا اس کے بائیں مگر جبل رحمت کے قریب رُوبہ قبلہ امام کے پیچھے کھڑے ہونا افضل ہے، واقف کا سواری پر سوار ہو کر وقوف کرنا، سب کے ساتھ عرفات میں اُترنا کیوں کہ سب سے علیحدہ اور دور اُترنے میں تواضع اور انکساری سے دور ہونا ہے، وقوف میں قبلہ رُو ہونا، وقوف کے لیے زوال سے پہلے تیاری کرنا، وقوف کے لیے نیت کرنا، اگرچہ دل میں ہی کہہ لے کہ میں وقوف کر رہا ہوں جو مجھ پر فرض ہے، ہاتھ اٹھا کر دعا مانگنا اس طرح ہتھیلیاں آسمان کی طرف رہیں کیوں کہ دعا کا قبلہ آسمان ہے، دعا کو تین تین دفعہ مکرر کہنا، دعا کا افتتاح اور ختم حمد و صلوۃ پر کرنا اور آخر میں آمین کہنا، دعا کے درمیان تلبیہ شریف کی تکرار کرنا، طہارت ظاہری اور باطنی کے ساتھ وقوف کرنا، وقوف کے وقت آسمان کے نیچے رہنا یعنی چھتری یا کسی شامیانہ کے زیر سایہ نہ ہونا، لڑائی جھگڑا بالکل ترک کرنا، اعمال خیر میں کثرت کرنا مثلاً پانی پلانا، صدقہ و خیرات کرنا وغیرہ، ماثورہ دعائیں پڑھ کر تمام وقت ذکر و درود اور تلاوت قرآن میں گزارنا، جب یہاں سے روانہ ہو لبیک، تکبیر، استغفار، دعا،درود، اور ذکر کثیر اور اشکبار آنکھوں سے روانہ ہونا۔
مکروہات وقوف:
نماز کے بعد موقف کی طرف تاخیر سے روانہ ہونا،راستہ اور گذرگاہ میں اترنا،زوال سے پہلے خطبہ پڑھنا، غفلت قلب کے ساتھ وقوف کرنا، غروب کے بعد بغیر ضرورت تاخیر کے ساتھ مزدلفہ کو روانہ ہونا، غروب سے پہلے عرفات سے روانہ ہونا، اس طرح تیز چلنا کہ لوگوں کو تکلیف ہو۔