میلا دالنبیﷺ کے متعلق علمائے کرام کے تاثرات
۞ خاتم الفقہاء و المحدثین شیخ احمد شہاب الدین بن حجر ہیتمی مکی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ:
’’محافل میلاد اور اذکار جو ہمارے ہاں کیے جاتے ہیں ان میں سے اکثر بھلائی پر مشتمل ہیں۔ جیسے صدقہ، رسول اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم پر صلوٰۃ و سلام اور آپ کی مدح‘‘ (فتاویٰ حدیثیہ)
۞ حضرت سیّد احمد زیبی شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ:
’’میلاد شریف کرنا اور لوگوں کا اس میں جمع ہونا بہت اچھا ہے‘‘۔ (سیرت نبوی)
۞ امام ابن جوزی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ:
’’میلاد شریف کی تاثیر یہ ہے کہ سال بھر اس کی برکت سے امن و امان رہتا ہے اور اس میں جلد مرادیں پوری ہونے کی خوشخبری ہے‘‘۔ (روح البیان)
۞ امام جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ:
’’میلاد النبی پر شکر کا اظہار کرنا مستحب ہے‘‘۔(روح البیان)
۞ علامہ یوسف بن اسماعیل نبہانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ:
’’ہمیشہ مسلمان ولادت پاک کے مہینے میں محفل میلاد منعقد کرتے آئے ہیں اور دعوتیں کرتے ہیں اور اس ماہ کی راتوں میں ہرقسم کا صدقہ کرتے اور خوشی مناتے ہیں نیکی زیادہ کرتے ہیں اور میلاد شریف پڑھنے کا بہت اہتمام کرتے ہیں‘‘۔(انوار محمدیہ)
۞ محقق دوراں شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ:
میلاد شریف کرنے والوں کے لیے اس میں سند ہے جو شب میلاد خوشیاں مناتے ہیں اور مال خرچ کرتے ہیں یعنی ابو لہب کافر تھا اور قرآن مجید اس کی مذمت میں نازل ہوا جب اسے میلاد کی خوشی منانے اور اپنی لونڈی کے دودھ کو آنحضرت صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے لیے خرچ کرنے کی وجہ سے جزاء دی گئی تو اس مسلمان کا کیا حال ہوگا جو محبت اور خوشی میں بھرپور ہو کراس میلاد شریف میں مال خرچ کرتا ہے۔ (مدارج النبوت)
۞ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ:
حضرت شاہ ولی اللہ ’’فیوض الحرمین‘‘ میں لکھتے ہیں: ’’میں حاضر ہوا اس مجلس میں جو مکہ معظمہ میں مکان مولد شریف میں ہو رہی تھی بارہویں ربیع الاول کو اور ذکر ولادت شریف اور خوارق عادات وقت ولادت کا پڑھا جاتا تھا۔ میں نے دیکھا کہ یکبارگی کچھ انوار اس مجلس سے ظاہر ہوئے اور میں نے ان انوار میں تامل کیا تو مجھے معلوم ہوا کہ وہ انوار تھے ملائکہ کے جو ایسی محافل متبرکہ میں حاضر ہوا کرتے ہیں اور بھی انوار تھے رحمت الٰہی کے‘‘۔(تواریخ حبیب الٰہ، ص ۸)