دینِ اسلام میں نماز کی اہمیت

ہر عاقل بالغ مسلمان پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔اللہ تبارک وتعالیٰ پارہ2سورۂ بقرہ کی آیت238میں ارشاد فرماتا ہے:

ترجمۂ کنز الایمان :نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے۔

صدرُ الافاضِل حضرتِ علّامہ مولانا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِی اِس آیت کے تحت لکھتے ہیں :یعنی پنجگانہ فرض نمازوں کو ان کے اوقات پر ارکان و شرائط کے ساتھ ادا کرتے رہو اس میں پانچوں نمازوں کی فرضیت کابیان ہے۔(تفسیر خزائن العرفان،ص۸۱)

یقینانماز کی بڑی فضیلت واہمیت ہے کیونکہ نماز دین کا ستون ہے ، نَمازاللہ تعالیٰ کی خوشنودی کا سبب ہے ، نَماز سے رحمت نازِل ہوتی ہے، نَماز سے گناہ معاف ہوتے ہیں، نَماز بیماریوں سے بچاتی ہے۔ نَماز دعاؤں کی قبولیت کا سبب ہے، نَماز سے روزی میں بَرَکت ہوتی ہے، نَماز اندھیری قبر کا چراغ ہے، نَماز عذابِ قبر سے بچاتی ہے، نَماز جنت کی کنجی ہے، نَماز پل صرا ط کے لیے آسانی ہے، نَماز جہنَّم کے عذاب سے بچاتی ہے،نَماز میٹھے میٹھے آقا صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔نَمازی کو تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شَفاعت نصیب ہوگی اورنَمازی کے لیے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اسے بروزِ قیامت اللہ تعالیٰ کا دیدارہوگا۔

بے نَمازی کا ہَولناک انجام

جبکہ بے نَمازی سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتاہے ۔ جو جان بوجھ کر ایک نَماز چھوڑ دیتاہے اُس کا نام جہنَّم کے دروازے پر لکھ دیا جاتاہے۔(حلیۃ الاولیاء ،۷/۲۹۹، الحدیث ۱۵۰۹۰) نَماز میں سستی کرنیوالے کو قبر اس طرح دبائے گی کہ اس کی پسلیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہوجائیں گی ،اُس کی قبر میں آگ بھڑکا دی جائے گی اوراُس پر ایک گنجا سانپ مسلط کردیا جائے گانیز قیامت کے روز اس کا حساب سختی سے لیا جائے گا ۔(قرۃ العیون معہ الروض الفائق،ص۳۸۳)

سرکچلنے کی سزا

سرکارِمدینہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے صَحابۂ کرام علیہم الرضوان سے فرمایا : آج رات دو شخص (یعنی جبرائیل ومیکائیل علیہمَا السلام)میرے پاس آئے اورمجھے ارضِ مقدَّسہ میں لے آئے ۔ میں نے دیکھاکہ ایک شخص لیٹا ہے اوراس کے سِرہانے ایک شخص پتھراُٹھائے کھڑا ہے اورپے درپے پتھر سے اس کا سرکچل رہا ہے ، ہر بار کچلنے کے بعد سرپھر ٹھیک ہوجاتاہے ۔ میں نے ان فرشتوں سے کہا:سُبْحٰنَ اللہ عَزَّوَجَلَّ!یہ کون ہیں ؟انہوں نے عرض کی: آگے تشریف لے چلئے(مزید مناظِردکھانے کے بعد)فِرِشتوں نے عرض کی: پہلا شخص جو آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دیکھا( یعنی جس کا سرکُچلا جا رہا تھا)یہ وہ تھا جس نے قرآن یاد کر کے چھوڑ دیا تھا اور فرض نمازوں کے وقت سوجانے کا عادی تھا۔اس کے ساتھ یہ برتاؤ قِیامت تک ہوگا۔(صحیح البخاری، ج۱)

سیاہ خَچَّر نُما بِچُّھو

منقول ہے ، جہنَّم میں ایک وادی ہے جس کا نام "لملم "ہے، اس میں اونٹ کی گردن کی طرح موٹے موٹے سانپ ہیں ، ہر سانپ کی لمبائی ایک ماہ کی مَسافَت کے برابر ہے ۔ جب یہ سانپ بے نَماز ی کو ڈَسے گا تو اُس کا زہر اس کے جسم میں ستَّر سال تک جوش مارتا رہے گا اورجہنَّم میں ایک وادی ہے جس کا نام "جَبُّ الْحُزْن"ہے اس میں کالے خَچَّرکی مانند بچّھوہیں۔ اس کے ستَّر ڈنک ہیں اور ہر ڈنک میں زہر کی تھیلی ہے ۔ وہ بچّھوجب بے نَمازی کو ڈنک مارتا ہے تو اُس کا زہر اس کے سارے جسم میں سَرایت کرجاتاہے اوراس زَہر کی گرمی ایک ہزار سال تک رہتی ہے ۔ اس کے بعد اس کی ہڈّیوں سے گوشت جَھڑتا ہے اور اس کی شرمگاہ سے پیپ بہنے لگتی ہے اورتمام جہنَّمی اُس پر لعنت بھیجتے ہیں۔(قرۃ العیون معہ الروض الفائق،۳۸۵)

تجویزوآراء