حج و عمرہ کے حوالے سے خواتین کے لیے خصوصی ہدایات
1۔خواتین احرام کے لیے حسب معمول سلے ہوے کپڑے پہنیں دستانے اور موزے بھی پہن سکتی ہیں ۔(بہار شریعت حصہ 6ص1083)
۲۔ حالت احرام میں اورغیر محرم کے سامنے او ر نماز میں سر چھپانا فرض ہے۔(بہار شریعت حصہ 6ص1083)
۳۔ احرام میں عورت کو منہ چھپانا حرام ہے۔ نا محرم کے سامنے کوئی ایسی چیز چہرے کے سامنے ہو جو چہرے سے مس نہ ہواور ایسی چیز سے منہ چھپانا جو چہرے سے چپٹی ہو حرام ہے ۔(بہار شریعت حصہ 6ص1083)
۴۔ عورت اتنی آواز سےلبیک نہ کہے کہ نا محرم سنے۔ ہاں اتنی آواز ہر پڑھنے میں ہمیشہ سب کو ضرور ہےکہ اپنے کان تک آواز آئے۔(بہار شریعت حصہ 6ص1083)
5۔ ایسی خواتین جو اپنے مخصوص ایام میں حج کے لیے جارہی ہوں تو انہیں چاہیے کہ وہ نفل ادا کیے بغیر ہی ائیرپورٹ پر یا جہاز میں بیٹھتے ہی عمرہ کی نیت کرکے تین بار تلبیہ (لبیک) پڑھ لیں، اور پھر مکہ معظمہ پہنچ کر ہوٹل میں قیام کریں اور جب اپنے مخصوص ایام سے فارغ ہوکر پاک ہوجائیں تو پھر عمرے کے لیے روانہ ہوں۔لیڈی ڈاکٹر کے مشورہ سےمانعِ حیض ادویات کا استعمال بھی کر سکتی ہیں لیکن اگر فوری نقصان کا غالب گمان ہو تو دوا کا استعمال منع ہے ۔
ایک ضروری نصیحت:
صدر الشریعہ حضرت علامہ امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:
بعض عورتیں نہایت بے باکی سے سعی کرتی ہیں کہ اُن کی کلائیاں اور گلا کھلا رہتا ہے اور یہ خیال نہیں کہ مکہ معظمہ میں معصیت کرنا نہایت سخت بات ہے کہ جہاں جس طرح ایک نیکی لاکھ کے برابر ہے ۔ یونہی ایک گناہ لاکھ گناہ کے برابر بلکہ یہاں تو یہاں کعبہ معظمہ کے سامنے بھی وہ اسی حالت سے رہتی ہیں بلکہ اسی حالت میں طواف کرتے دیکھا، حالانکہ طواف میں ستر کا چھپانا علاوہ اُسی فرض دائمی کے واجب بھی ہے تو ایک فرض دوسرے واجب کے ترک سے دو گناہ کیے۔
وہ بھی کہاں بیت اللہ کے سامنے اور خاص طواف کی حالت میں بلکہ بعض عورتیں طواف کرنے میں خصوصاً حجرِ اسود کو بوسہ دینے میں مردوں میں گھس جاتی ہیں اور اُن کا بدن مردوں کے بدن سے مس ہوتا رہتا ہے مگر اُن کو اس کی کچھ پروا نہیں حالانکہ طواف یا بوسۂ حجر اسود وغیرہما ثواب کے لیے کیا جاتا ہے مگر وہ عورتیں ثواب کے بدلے گناہ مول لیتی ہیں لہذا ان امور کی طرف حجاج کو خصوصیت کیساتھ توجہ کرنی چاہیے اور ان کے ساتھ جو عورتیں ہوں انہیں بتاکید ایسی حرکات سےمنع کرنا چاہیے۔(بہار شریعت حصہ 6ص1110)