قربانی کے فضائل

قربانی اور خلوصِ نیّت

قربانی،قربِ خداوندی کا ایک اہم ذریعہ ہےاور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ اعمالِ صالحہ ریاکاری سے پاک ہوں،اپنی شہرت مقصود نہ ہو،سخاوت کی دھوم مچانا مقصد نہ ہو، بلکہ صرف اور صرف رضائے خداوندی پیشِ نظر ہو،نیّت خالص ہو تو کم قیمت والے جانور کی قربانی بھی شرفِ قبولیت حاصل کرلیتی ہے،جبکہ نیّت خالص نہ ہو تو بیشقیمت جانور کی قربانی بھی رائیگاں جاتی ہے۔

ارشادِ خداوندی ہے:

لَنْ یَّنَالَ اللّٰہَ لُحُوْمُھَا وَلَا دِمَائُھَا وَلٰکِنْ یَّنَالُہُ التَّقْوٰی مِنْکُمْ

ترجمۂ کنز الایمان :‘‘اللہ کو ہر گز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں اور نہ ان کے خون؛ ہاں، تمہاری پر ہیز گاری اس تک باریاب ہوتی ہے’’(القرآن ۲۲؍۳۷)

 اس آیتِ کریمہ کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو قربانی کے گوشت اور خون وغیرہ کی حاجت نہیں ،وہ تو صرف یہ دیکھتا ہے کہ تم اس کی رضا جوئی کے لیے اپنا جانور ذبح کر رہے ہو یا کوئی اور مقصد ہے۔

کون ذبح کرے...؟

قربانی کرنے والا اچھی طرح ذبح کر سکتا ہو تو خود ذبح کرے، ورنہ وہاں موجود رہے۔قربانی کا جانورمسلمان سے ذبح کرایا جائے؛ کسی مشرک سے ذبح کرایا تو وہ مُردار ہوگا۔قربانی کے دنوں میں پیسے کمانے کی خاطر قصّاب یا غیرِ قصّاب،مسلمان یاغیرِ مسلم سب ہی ہاتھ میں آلاتِ ذبح وغیرہ (چھری، بغدے) لے کر گھومتے پھرتے ہیں۔اچھی طرح تحقیق کیجیے کہ قصّاب مسلمان ہو اور صحیح العقیدہ مسلمان ہو، بدعقیدہ مثلاً قادیانی، اسماعیلی، بوہری، رافضی، پرویزی، نجدی، وہابی اور دیوبندی وغیرہ           نہ ہو۔

ذبح کا طریقہ

جانور کو بائیں پہلو پر لٹاکر اسے قبلہ رُخ کیا جائے، اپنا دایاں پاؤں اس کے پہلو پر رکھ کر تیز چُھری سے جلد ذبح کیا جائے۔جانور کو اِس طرح ذبح کیا جائے کہ چاروں رگیں کٹ جائیں یا کم از کم تین رگیں کٹیں۔اگر تین رگیں کٹ گئیں تو جانور حلال ہوگا اور کم کٹیں تو حلال نہ ہوگا۔

ذبح سے پہلے یہ دعا پڑھیں

اِنِّی وَجَّھْتُ وَجْھِیَ لِلَّذِیْ فَطَرَالسَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضَ حَنِیفًا وَّ مَا اَنَا مِنَ الْمُشْرِکِیْنَط اِنَّ صَلَاتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَبِذٰلِکَ اُمِرْتُ وَاَنَا مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ اَللّٰھُمَّ لَکَ وَمِنْکَ

 پھر تیز چھری حلقوم پر رکھ کر بلندآواز سے بِسْمِ اللہِ اَللہُ اَکْبَرُ پڑھتے ہوئے چھری چلائیں۔

 ذبح کے بعد یہ دعا پڑھیں

اَللّٰھُمَّ تَقَبَّلْ مِنِّیْ کَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ خَلِیْلِکَ اِبْرَاھِیْمَ عَلَیْہِ السَّلَامُ وَحَبِیْبِکَ مُحَمَّدٍﷺ

غریبوں کی قربانی

۞   نبیِ اکرمﷺ نے فرمایا: ’’جس نے ذوالحجہ کا چاند دیکھا اور اس کا ارادہ قربانی کرنے کا ہے تو جب تک قربانی نہ کرے، بال اور ناخنوں سے نہ لے (یعنی نہ کاٹے)۔‘‘

۞  حدیث شریف کے مطابق جس شخص کے پاس قربانی کے لیے جانور نہ ہو یعنی وہ قربانی کی طاقت نہ رکھتا ہو، وہ ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد نہ حجامت بنوائے، نہ ناخن کٹوائے؛ بلکہ عید کے روز نمازِ عیدسے فراغت کے بعد حجامت بنوائے اور ناخن کاٹے تو اسے قربانی کا ثواب مل جائے گا۔

۞   بارگاہِ رسالت میں صحابۂ کرام علیہم الرضوان نے عرض کیا:یا رسول اللہ ﷺ! اگر کوئی فقیر ہواور قربانی کی طاقت نہ رکھتا ہو تو کیا کرے؟تو حبیبِ خدا ﷺنے فرمایا کہ وہ نمازِ عیدکے بعد گھر میں دو رکعت نفل پڑھے،ہر رکعت میں الحمد شریف کے بعد سورۂ کوثر تین مرتبہ پڑھے،تو اللہ جَلَّ شَانُہٗ اس کو اونٹ کی قربانی کا ثواب عطا فرمائے گا۔(راحۃ القلوب)

تجویزوآراء