طواف کے مسائل
استلام:
حجراسود کو بوسہ دینا اور اژدھام کی وجہ سے نہ ہوسکے تو اس پر ہاتھ رکھ کر اس کو چومنے یا پھر ہاتھ میں عصاء وغیرہ کوئی چیز ہو، اس کو حجراسود سے مس کر کے اس کو چومنا، یا یہ بھی ممکن نہ ہو تو اس کی طرف ہاتھوں سے اشارہ کر کے بوسہ دینے غرض یہ کہ ان تمام صورتوں کو استلام کہتے ہیں۔ اگر اشارہ ہاتھ سے کرے تو حجراسود کے سامنے کھڑا ہو کر اس طرح کرے کہ گویا اس پر ہاتھ رکھ رہا ہے بعد اشارہ کے اس ہاتھ کو چوم لے۔
طواف قدوم:
آفاقی قارن کے لیے سنت ہے۔ جو حج تمتع یا عمرہ کر رہے ہیں ان کے لیے سنت نہیں اگر چہ آفاقی ہو۔
طواف زیارت:
اس کو طواف افاضہ، طواف فرض اور طواف حج کہتے ہیں یہ حج کا ایسا رکن ہے کہ اس کے بغیر حج مکمل نہیں ہوتا۔یہ طواف ذی الحجہ کی دس تاریخ کو کیا جاتا ہے، اگر دسویں کو موقع نہ ملے تو گیارہ ورنہ بارہ ذی الحج تک بھی کرسکتا ہے بہتر یہ ہے کہ دسویں ذی الحجہ کو ہی ادا کر کے اس سے بھی فارغ ہولے۔ کیوں کہ یہ بابرکت عشرہ کا آخری دن ہے۔ یہ طواف بغیر احرام کے ہے اور سر منڈانے کے بعد ہوتا ہے جس کے بعد سلے ہوئے کپڑے پہننے کی بھی اجازت ہو جاتی ہے اگر سلے ہوئے کپڑے پہن کر طواف کیا تو اضطباع نہیں۔ ورنہ اضطباع مسنون ہے۔ حج کی سعی منی جانے سے قبل نہیں کی تھی تو ابھی کرنی ہوگی لہذا پھر طواف زیارت میں رمل بھی کرنا ہوگا اگرچہ سلے ہوئے لباس ہی میں ہوں اگر ۸ ذی الحجہ کو فجر سے قبل حج کی سعی ایک نفلی طواف کے ساتھ پہلے کرچکے تھے تو پھر طواف زیارت بغیر رمل ہوگا۔
طواف صدر وداع:
اسی کو طواف وداع بھی کہتے ہیں یہ مکہ مکرمہ سے روانگی کے وقت کیا جاتا ہے یہ طواف رخصت ہے، یہ صرف آفاقی پر واجب ہے۔ نہ مکہ والوں پر ہے نہ عمرہ کرنے والوں پر، اور حائضہ خواتین اس سے مستثنیٰ ہیں۔
طواف عمرہ:
یہ عمرہ کا ایک رکن ہے کیوں کہ عمرہ نام ہے احرام کے ساتھ طواف اور سعی کے مجموعہ کا تو دونوں احرام کے ساتھ ادا ہوں گے اس طواف میں اضطباع بھی ہے، رمل بھی اور اس کے بعد سعی بھی ہے۔
طواف نذر:
اس کا ادا کرنا واجب ہے یہ کسی وقت کے ساتھ معین نہیں۔ جب کہ اس کے لیے کوئی وقت معین نہ کیا ہو۔ اس میں رمل اضطباع کچھ نہیں۔ خالی طواف ادا کرنا ہے اور اگر وقت معین کیا ہو تو معین وقت میں ادا کرنا لازم ہوگا۔
طواف تحیۃ المسجد:
یہ ہر اس شخص کے لیے مستحب ہے جو مسجد حرام میں داخل ہو بشرط یہ کہ اس کے ذمہ کوئی اور دوسرا طواف واجب نہ ہو۔ جیسے کہ عمرہ کرنے والا کہ اس پر اول طواف عمرہ ادا کرنا فرض ہے۔ وہ پہلے داخل ہوتے ہی اس کو ادا کرے گا۔ اور یہی طواف قائم مقام تحیۃ المسجد کے بھی ہو جائے گا جیسا کہ کوئی مسجد میں آئے اور فرض ہو رہے ہوں اور وہ ان میں شریک ہو جائے تو یہ فرض ہی قائم مقام تحیۃ المسجد کے ہو جائیں گے۔ اگر طواف سے کوئی چیز مانع ہو تو مسجد میں حاضر ہو کر پہلے تحیۃ المسجد کے نفل ادا کر لے بشرط یہ کہ وقت کراہت نہ ہو۔
طواف نفل:
جب تک مکہ مکرمہ میں رہے طواف نفل بکثرت ادا کرتا رہے طواف نفل کے لیے کوئی وقت خاص نہیں۔ حتیّٰ کہ ہمارے نزدیک نماز کے کراہت کے وقت بھی طواف نفل ادا کرنا بلاکراہت جائز ہے۔ آفاقی یعنی مسافر کے لیے نفل نماز سے نفل طواف افضل ہے۔ اور اہل مکہ کے لیے طواف سے نماز افضل ہے، مکہ والوں کے لیے یہ حکم فقط موسم حج کے لیے ہے تاکہ آفاقیوں کے لیے جگہ تنگ نہ ہو ورنہ بہرحال نفل طواف بہتر ہے۔ حضور اکرمﷺ نے فرمایا کہ:
’’بیت اللہ کا طواف بھی مثل نماز ہے‘‘۔
فرائض طواف:
طواف کے فرض یہ ہیں:
۱۔ طواف میں نیت کرنا فرض ہے۔
۲۔ اول چار شوط فرض ہیں۔
۳۔ مکان طواف میں ہونا،اس سے باہر نہ ہو، داخل مسجد خانہ کعبہ کے چاروں طرف مکان طواف ہے۔ اگرچہ درمیان میں ستون یا مقام ابراہیم حائل ہو جائے۔ یا مسجد شریف کی بالائی منزل پر یا اس کی چھت پر طواف کیا جائے۔ داخل مسجد جہاں بھی طواف کرے گا۔ طواف ادا ہو جائے گا۔ مسجد حرام کی بالائی منزل یا اس کی چھت بیت اللہ شریف سے کتنی ہی بلند اگر طواف کیا تو جائز ہے۔ کیوں کہ بیت اللہ شریف سے اوپر تمام فضا بیت اللہ ہی ہے۔
واجبات طواف:
جنابت یا حیض و نفاس سے پاک ہونا، طواف میں باوضو ہونا، ستر عورت کا چھپا ہوا ہونا یعنی اعضائے ستر میں سے کسی عضو کا چوتھائی حصہ کھلا نہ رہنا، پیدل طواف کرنا، اگر سواری یا کسی کی پشت پر یا گھسٹ کر طواف کیا تو جب تک مکہ میں ہے اس کا اعادہ کرے اگر عذر کے ساتھ کیا توکچھ نہیں، بیت اللہ کو اپنے بائیں ہاتھ پر لے کر طواف کرنا، بیت اللہ کو اپنے بائیں ہاتھ پر لے کر اس طرح طواف کرے کہ حجر اسود سے شروع کرے اور جانب شمال چلے، اور اسی طرح شوط پورا کرے، حطیم کے باہر سے طواف کرنا، اگر اندر سے طواف کیا تو اس کا اعادہ کرے۔
نوٹ: طواف کے آخری تین شوط واجب ہیں۔ اور اول چار شوط فرض ہیں۔
سنن طواف:
طواف کے اول و آخر حجراسود کو بوسہ دینا،حج اور عمرہ کے طواف میں تمام پھیروں کو بحالت اضطباع کرنا اور ان طوافوں کے اول تین پھیروں میں رمل کرنا، طواف کی ابتداء حجراسود سے کرنا، طواف شروع کرتے وقت حجراسود کے مقابل آنے سے قبل کھڑے ہو کر رفع یدین کر کے تکبیر تحریمہ کہنا،بعد ازاں حجراسود کے مقابل آکر کندھوں تک ہاتھ اٹھا کر بِسْمِ اللہِ اَللہُ اَکْبَرُ وَ لِلہِ الْحَمْدُ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِ اللہِ کہہ کر سلام کرنا، پھیروں کو پے در پے بلافصل کرنا، وقفہ یا قلیل آرام پانی پینے کے لیے کرنا جائز ہے ہاں زیادہ وقفہ نہ کرے، مثلاً پاخانہ پیشاب کے لیے جانا یا وضو جاتا رہا تو وضو کے لیے جانا، یہ سب جائز ہیں، واپس آکر پھیرے پورے کر لے، نجاست حقیقی سے بدن اور کپڑوں کا پاک ہونا۔
مستحبات طواف:
دونوں ہاتھوں سے یا پھر داہنے ہاتھ سے رکن یمانی کو ہاتھ لگا کر مس کرنا، شروع طواف میں حجراسود سے ذرا ہٹ کر بائیں طرف کھڑا ہونا تاکہ بوقت طواف اس پر سے تمام بدن گزر جائے، حجراسود کو تین بار بوسہ دینا، اذکار وادعیہ کا پڑھنا اور آہستہ پڑھنا، دوران طواف زیادہ تربیت اللہ کے قریب رہنا مستحب ہے لیکن قرب میں رہنے سے کسی کو تکلیف پہنچے تو دور رہ کر طواف کرے کیوں کہ ایذاء حرام ہے اور حرام سے بچنا ضروری ہے، کعبہ شریف کے بنیادی پشتہ سے دوررہ کر طواف کرنا کہ بدن کا کپڑا بھی اس سے نہ لگے، اسی طرح حطیم کی دیوار سے بھی دور رہنا، کعبہ سے عورت کا دوررہ کر طواف کرنا، ہر اس کام سے بچنا جو خشوع اور خضوع کے منافی ہو، جیسے کہ تشبیک یعنی ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر طواف کرنا یا بحالت طواف کو لہوں یا کمر یا گدی یا منہ پر ہاتھ رکھ کر چلنا، یا بلاضرورت لوگوں کے چہروں کی طرف التفات کرنا، ان سب باتوں سے بچنا مستحب ہے، ہاتھ چھوڑ کر طواف کرنا، نماز کی طرح بندھے ہوئے نہ ہوں، درود شریف و اذکار ماثورہ کا پڑھنا، اور اس سے افضل قرآن پاک پڑھنا ہے، عورت کا رات میں طواف کرنا۔
محرمات طواف:
بحالت جنابت یا حیض و نفاس یا بے وضو طواف کرنا، ستر میں داخل کسی عضو کا چہارم حصہ کھلا ہونا،جیسے ران یا آزاد عورت کا کان یا کلائی، برہنہ طواف کرنا، بلاعذر سوار ہو کر یا کسی کے کندھے پر چڑھ کر یا گھٹنوں چل کر طواف کرنا یا الٹی طرف یعنی اپنے دائیں ہاتھ پر خانہ کعبہ کو رکھ کر طواف کرنا، حطیم کے اندر سے طواف کرنا۔ طواف کے چار پھیروں کو ترک کرنا۔
مکروہات طواف:
طواف کی حالت میں فضول کلام کرنا، خرید و فروخت کرنا، آواز بلند کرنا اگرچہ بلند آواز سے اذکار ہی کرتا ہو، نجس کپڑوں میں طواف کرنا، ترک رمل و اضطباع کرنا، ترک استلام حجر اسود کرنا، طواف کے پھیروں کے درمیان کھانے کے لیے زیادہ وقفہ کرنا مگر پانی پینے کے لیے قلیل توقف جائز ہے، ابھی حجراسود کے مقابل میں نہیں آیا ہے کہ پہلے ہی رفع یدین کرنا کیوں کہ حجراسود کے مقابل آنے کے بعد رفع یدین کرنا چاہئے، خطبہ اور اقامت نماز کے وقت میں طواف کرنا، پاخانہ اور پیشاب کی سخت حاجت میں طواف کرنا، دو طوافوں کو بغیر نماز طواف ادا کیے ملانا مکروہ ہے لیکن اگر نماز کے لیے وقت کراہت ہے تو بغیر نماز ادا کرے کر سکتا ہے، اشعار پڑھنا بعض علماء کہتے ہیں کہ مطلقا ًاشعار پڑھنا مکروہ ہے لیکن حقیقت میں اس سے وہ اشعار مراد ہیں جو حمد و ثنا، حکمت و موعظت، ترغیب و ترہیب پر مشتمل نہ ہوں۔
مباحات طواف:
بقدر حاجت کلام کرنا، سلام میں ابتداء کرنا، فتوی دینا، فتوی پوچھنا، بضرورت طواف چھوڑ کر باہر جانا، یا امر قلیل کے لیے قطع طواف کرنا۔
اضطباع:
طواف شروع کرنے سے پہلے چادر احرام دا ہنی بغل کے نیچے سے نکالے۔ اس طرح کے داہنا مونڈھا کھلا رہے اور دونوں کنارے بائیں مونڈھے پر ڈال دے۔ تمام طواف اسی حالت میں پورا کرے۔ اس کو اضطباع کہتے ہیں۔اگر طواف کے بعد سعی نہیں تو اضطباع نہیں۔ اور اگر طواف زیارت کی سعی کو طواف قدوم کے ساتھ ادا کر لیا۔ تو طواف قدوم میں بھی اضطباع ہوگا۔ نماز واجب الطواف میں کندھا کھلا رکھنا مکروہ ہے۔
رمل:
طواف کے اول تین پھیروں میں مردوں کا اس طرح چلنا کہ جلد جلد، چھوٹے چھوٹے قدم رکھتا، شانہ ہلاتا ہوا، قوی اور بہادر لوگوں کی طرح سے چلے، اس چلنے کو رمل کہتے ہیں، اس میں نہ کودنا ہے نہ دوڑنا۔ رمل اس طواف میں سنت ہے جس کے بعد سعی ہو۔ رمل صرف پہلے تین پھیروں میں سنت ہے پورے طواف میں رمل کو قائم رکھنا مکروہ ہے۔