تلاوت کی اہمیت و آداب

عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَزَلَ الْقُرْآنُ عَلٰی خَمْسَۃِ اَوْجُہٍ حَلاَلٍ وَحَرَامٍ وَمُحْکَمٍ وَمُتَشَابِہٍ وَاَمْثَالٍ فَاَحِلُّوا الْحَلاَلَ وَحَرِّمُوا الْحَرَامَ وَعَمِلُوْا بِالْمُحْکَمِ وَاٰمَنُوْا بِالْمُتَشَابِہٖ وَاعْتَبِرُوْا بِالْاَمْثَالِ۔ (مشکاۃ المصابیح،کتاب الإیمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،الفصل الثانی،ج۱،ص۹۹،رقم۱۸۲)

حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قرآن پانچ طریقوں پر نازل ہوا۔ حلال و حرام و محکم و متشابہ اور امثال۔ تو تم لوگ حلال کو حلال جانو اور حرام کو حرام جانو اور محکم پر عمل کرو اور متشابہ پر ایمان لاؤ اور مثلوں (گزشتہ امتوں کے قصوں اور مثالوں)سے عبرت حاصل کرو۔

قرآن عظیم کے مذکورہ بالا پانچوں مضامین پر مطلع ہونے کے لئے ضروری ہے کہ قرآن پاک کو بغور اور بار بار سمجھ کر پڑھاجائے۔ اسی لئے تلاوتِ قرآن مجید کا اس قدر زیادہ ثواب ہے کہ ہر حرف کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہیں یعنی مثلاً کسی نے صرف المۤ پڑھا اور اس کی تلاوت مقبول ہو گئی تو اس کو تیس نیکیاں ملیں گی کیونکہ اس نے قرآن کے تین حرفوں کو پڑھا ہے۔


متعلقہ

تجویزوآراء