ضیائے تجوید (حصہ اول)

ضیائے تجوید (حصہ اول)

وَ رَتِّلِ الْقُرْاٰنَ تَرْتِیۡلًاؕ

اورقرآن خوب ٹھہر ٹھہر کر پڑھو[1]۔

حضرت علی سے جب ترتیل کے بارے میں سوال کیا گیا کہ ترتیل کے کیا معنٰی ہیں؟ تو آپ نے جواباً فرمایا:

تَجْوِیْدُ الْحُرُوْفِ وَمَعْرِفَۃُ الْوُقُوْفِ۔

ترتیل حروف کی تجوید اوروقوف کی پہچان کو کہتے ہیں ۔

ارشادِ باری تعالیٰ:

اَلَّذِیۡنَ اٰتَیۡنٰہُمُا لْکِتٰبَ یَتْلُوۡنَہٗ حَقَّ تِلَاوَتِہٖ۔

جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہیے اس کی تلاوت کرتے ہیں[2] ۔

اَیْ یَقْرَءُ وْنَہٗ کَمَا اُنْزِلَ

وہ اُسے ایسے پڑھتے ہیں جسطرح نازل کیا گیا[3]

سیدالانبیاءﷺ نے فرمایا:

  • قرآن کو اپنی آوازوں سے زینت دو[4]۔    
  • ہر چیز کے لیے زیورہے قرآن کازیور خوبصور ت آواز(میں اسے پڑھنا) ہے [5]۔
  • جس نے قرآن خوش الحانی سے نہیں پڑھاوہ ہم میں سے نہیں[6]۔

 

[1] ترجمہ کنزالایمان ، پ 29 سورۃ المزمل :4

[2] ترجمہ کنزالایمان ، پ 1 سورۃ البقرۃ :121

[3] تفسیر جلالین

[4] (صحیح البخاری ج۴ ص۵۹۲ مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت)

[5] (مجمع الزوائد رقم الحدیث ۱۱۷۵۵ ج۷ ص۳۵۴ مطبوعہ دارالفکر بیروت)

[6] (سنن ابی داودرقم الحدیث ۱۳۷۱ ج۲ص۱۰۶ مطبوعہ داراحیاء التراث العربی بیروت)


متعلقہ

تجویزوآراء