امام احمد رضا اور تحقیق زلزلہ

امام احمد رضا   اور تحقیق زلزلہ

از:پروفیسر ڈاکٹر مجید اللہ قادری

اس سے قبل کے مسلم سائنسدان امام احمد رضا  قادری بریلوی  (م۱۳۴۰ھ /۱۹۲۱ء) علیہ الرحمہ کا زلزلہ سے متعلق مؤقف پیش کروں  یہ ضروری  سمجھتا ہو ں کہ پہلے اختصار کے ساتھ زلزلہ سے متعلق بنیادی معلومات فراہم کروں تاکہ  مطالعہ کرنے والے قارئین  حضرات یہ جان سکیں کہ برصغیر  پاک و ہند کا یہ عظیم سائنسدان علم کے ہر گوشہ سے  بھرپور واقفیت رکھتا تھا  اور ہمیشہ اپنا مؤقف قرآن و حدیث کی روشنی میں پیش کیا۔ افسوس اس بات کی ہے کہ دور حاضر میں  ۹۹ فیصد مسلمان اور مسلم  سائنسدان  آج صرف اور صرف مغربی افکار   کا مطالعہ کرتے ہیں  اور ان ہی خیالات اور تحقیق  کو  حرف آخر سمجھتے ہیں  وہ یہ بھی نہیں جانتے کہ آج دنیا کی ساری ترقی پچھلے مسلمان سائنسدانوں کی مرہون منت ہے کاش! کہ مسلمان فی زمانہ بھی قرآن و حدیث کا عمیق مطالعہ کریں اور ہر علم سے متعلق  اپنا  علحیدہ مؤقف قرآن و حدیث کی روشنی میں پیش کریں اور دین کا عَلم بلند رکھیں ۔

زلزلہ کیا ہے ؟

زمین میں اگر تھر تھراہٹ  پیدا ہو یا زمین میں دراڑیں  پڑ جائیں  یا اچانک  زمین یا پہاڑ کا کچھ حصہ سڑک  جائے تو ہم سمجھتے ہیں کہ زلزلہ آگیا ۔ بعض وقت اس کی شدت اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ زمین کا کچھ حصہ  ایک دوسرے سے میلوں دور کھسک جاتا ہے  ، زمین الٹ جاتی ہے ، کہیں کہیں زمین پھٹ جاتی ہے جس کے باعث زمین بعض دفعہ لاوا (lava) اگل دیتی ہے ۔ بعض دفعہ جب زلزلہ آتا ہے زمین ایسے جھولتی ہے جیسے کوئے جھولے پر بیٹھا ہو ، گڑ گڑاہٹ اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ بعض وقت اموات اسی آواز کے باعث ہو جاتی  ہے ۔ یہ کیسے ہوتا ہے اس کے لئے دو اقتباس ملاحظہ کیجئے:

“A sudden motion or trembling in the earth caused by the abrupt release of slowly accumulated strain (by faulting of volcanoes).

(Glossary of geology p.151)

 Earth quake: a shaking of the ground caused by the sudden dislocation of martial with in the earth .some earth quakes are so slight that they are barely felt; others are so violent that they cause extensive damage-

The focus of an earth quake is the center of the region where the earth quake originates and it is usually less than 20 miles below the earth’s surface – the greatest record is 450 miles below the surface of the earth -

The point of the earth surface directly above the focus is called the epicenter near which most earth quake damages occur.

(The Webster encyclopedia vol.6 p. 186)

زلزلہ اگرچہ کہیں بھی کسی بھی وقت آ سکتا ہے   مگر اس کے کچہ علاقہ ایسے ہیں جہاں یہ اکثر آتے رہتے ہیں مثلاً شمالی اور جنوبی امریکہ کا مغربی ساحلی علاقہ اور جاپان  ، فلپائن کا علاقہ 85% زلزلہ کی زد میں ہیں جبکہ ہمالہ ، کوہ کاف، کوہ الپائن  یورپ تک پہاڑی سلسلہ  10%  زلزلہ سے متاثر رہتا ہے جبکہ بقیہ ۵ فیصد زلزلے دنیا میں کہیں بھی آ سکتے ہیں ۔

                     زمین کا وجود سائنس کی تحقیق کے مطابق ۴۵۰۰ ملین سال قبل ہوا تھا جبکہ قرآنی معلومات کے مطابق انسان کی پیدائش سے ۲ دن پہلے اللہ تعالیٰ نے زمین و آسمان اور جو کچھ اس کے اندر ہے سب تخلیق فرمایا  لیکن اس حقیقت کا کوئی تعین نہیں کہ اللہ تعالیٰ کا ایک دن ہمارے کتنے سالوں کے برابر ہے اگر ایک دن ۱۰۰۰ میلن کے برابر ہو جائے تو سائنس کا اندازہ صحیح ہو سکتا ہے بہر کیف جب زمین وجود میں آئی یہ  آگ کا ایک دھکتا ہوا گولا تھی  آہستہ آہستہ ٹھنڈی ہوئی جس کے باعث اوپر تو آتشی چٹانیں بن گئیں مگر اس کے نیچے یا زمین کے خول میں لاوا مائع کی صورت میں موجود رہا جو ہر وقت اس  طرح گھوم رہا  ہے جس طرح کوئی انسان ہاتھ  سے لسی بناتا ہے تو  دہی گھومتا ہے اور  اوپر کا نیچے اور نیچے کا اوپر  ہوتا رہتا ہے  بلکل اسی طرح یہ لاوا زمین کے اندر گھوم رہا ہے اور یہ اوپر کی چٹان پر آکر ٹکراتا بھی ہے اور کہیں کہیں سے آتش فشاں  کے پھٹنے کا باعث بھی ہو جاتا ہے ۔

 آتشی پہاڑ زمین  پر (continental crust) اور سمندر کی تہہ کے نیچے (oceanic crust ) کی صورت میں  چاروں طرف سے لاوا ں کو ڈھانپے ہوئے ہیں  اور یہ سخت موٹی تہ (crustal plate)  میں تقسیم ہیں اور یہ کہیں جگہ سے ایک دوسرے سے دور ہو رہی ہیں   کہیں یہ (crust plate) ایک دوسرے کے اوپر چڑھ رہی ہیں اور کہیں ایک پلیٹ دوسرے کے نیچے جا  رہی ہیں  جس کے باعث ان کے سروں (margins) پر دباؤ ں بڑھتا چلا جاتا ہے اور ایک وقت آتا ہے کہ یہ دباؤ  بہت زیادہ ہو جاتا ہے جب  یہ دباؤ  بہت زیادہ ہو جاتا ہے تو اب یہ خارج ہونا بھی چاہتا ہے ۔  پہاڑوں کی رگوں (fault zone)  سے اس کا اخراج آسان ہوتا ہے یہ ہی وہ جگہ ہوتی ہے  جہاں زلزلہ محسوس کیا جاتا ہے   کیو نکہ زلزلہ ہم اس وقت محسوس کرتے ہیں جب یہ سارا عمل اختتام کے قریب ہوتا ہے یہی وجہ ہے کہ سائنس اس  دباؤ ں (strain) یا اس  انرجی کے اخراج کو سبب زلزلہ بتاتی ہے  مگر امام احمد رضا اس کے خلاف ہیں  آپ کا کہنا یہ ہے کہ (stored energy)  کا اخراج سبب زلزلہ نہیں بلکہ یہ اخراج زلزلہ کا (resultant) ہے زلزلہ کا سبب ان پہاڑی سلسلوں میں  موجود ریشوں (root) میں کس قسم کی حرکت کے سبب آتا ہے آ ئیے امام احمد رضا کی تحقیق و جستجو سے آگاہی حاصل کریں  ۔

 راقم امام احمد رضا  کی فتاویٰ رضویہ کی جلد  ۱۲ کا مطالعہ  کر رہا تھا  اس کے دوران دو استفتا ایسے نظر آئے جس میں  مستفتیوں  نے زلزلہ کے سبب  سے متعلق  سوالات کئے ایک  سوال جواب تو بہت مختصر ہے دوسرا خاصہ طویل جس کو اختصار کے ساتھ یہاں تحریر کروں گا  تاکہ قارئین کی دلچسپی بھی قائم رہے اور مضمون میں رابط بھی برقرار رہے۔ تفصیل اگر کسی کو درکار ہوتو  فتاوی ٰ رضویہ جلد ۱۲ کا ۱۸۹ سے صفحہ ۱۹۲ تک مطالع کرے۔

امام احمد رضا کے جواب میں جو  عبارات قوسین میں نظر آئے وہ اس احقر کی ہے  جو صرف قاری کو سمجھانے کی خاطر تحریر کی ہے تاکہ وہ امام احمد رضا کی بات آسانی سے سمجھ  سکے  آئیے اب ان دونو ں فتاویٰ کا جائزہ لیں:

سوال: مرسلہ مولوی احمد شاہ

زلزلہ آنے کا باعث کیا ہے؟

جواب: اصلی باعث  آدمیوں کے گناہ ہیں  اور پیدا یوں ہوتا ہے کہ ’’ ایک پہاڑ تمام زمین کو محیط ہے [غالباً اس سے مراد (oceanic and continental crust ) کی تہہ ہے جو یقیناً پوری زمین کو محیط ہے اور یہ سب  آتشی چٹانیں ہیں ]اور اس کے ریشے [ اس سے مراد ان (roots کےcrust )ہیں  جو پوری زمین کو محیط ہے اور کہیں اس کی تہہ سو میل سے کم ہے اور  کہیں یہ تہہ ۵۰۰ میل سے بھی زیا دہ ہے  ] زمین کے اندر اندر سب جگہ پھیلے ہوئے ہیں جیسے بڑے درخت کی جڑیں دور تک  اندر اندر پھیلتی ہیں ۔ جس زمین پر معاذاللہ زلزلہ کا حکم  ہوتا ہے  وہ پہاڑ اس جگہ کے ریشے(roots) کو جنبش دیتا ہے  زمین ہلنے لگتی ہے ۔ ( فتاویٰ رضویہ جلد ۱۲ ص ۱۸۹ مطبوعہ ممبئی انڈیا)  ۔

دوسرا مسئلہ سردار مجیب الرحمان خان  نے ۲۶ صفر  ۱۳۲۷ ھ میں ضلع کھیری سے کیا تھا 

سوال: (۱) نسبت زلزلہ مشہور ہے کہ زمین ایک شاخ [سینگ] گاؤ پر ہے کہ وہ ایک مچلھی پر کھڑی  رہتی ہے جب اس کا سینگ تھک جاتا ہے  تو دوسرے سینگ پر بدل کر  رکھ لیتی ہے   اس سے جو جنبش و حرکت ہوتی ہے  اس کو زلزلہ کہتے ہیں اس میں استفسار یہ ہے کہ

 (۲) سطح زمین ایک ہی ہے اس حالت میں جنبش سب زمین کو ہونی چاہئے

(۳)  زلزلہ سب جگہ یکساں  آنا چاہیے

(۴) گزارش یہ ہے کہ کسی جگہ کم اور کسی جگہ زیادہ اور کہیں بلکل  نہیں آتا

(۵) جو کیفیت واقع اور حالت صحیح ہو  اس سے معزز فرمائے (جلد ۱۲ ص ۱۸۹)

جواب :  زلزلہ کا سبب مذکورہ زد عوام محض بے اصل ہے [ یعنی یہ گمان باطل ہے کہ زمین گائے کی سینگ پر اور وہ مچھلی پر ]

(۲۔۳۔۴) کا جواب دیتے ہوئے رقمطراز ہیں

 زمین اجزائے متفرقہ کا نام ہے [ زمین  ذرات کے جرے رہنے سے بنی ہے اگر  غور سے دیکھا جائے (خوردبین کے ذریعہ ) تو یہ سب متفرقہ اجزاء نظر آئے گے اور ان کے درمیان جگہ (voids)  ہو تے ہیں ] حرکت کا اثر بعض اجزاء کو  پہونچنا  بعض کو نہ پہونچنا مستعبد [ دوراز قیاس ] نہیں [ زلزلہ اس لئے کہیں کم اور ذیادہ محسوس ہوتا ہے کہ یہ پہاڑ کوئی ایک جسم تو نہیں  ذرہ ذرہ جڑا ہوا ہے اور اس میں بھی سوراخ ہیں اس لئے جنبش جب کہیں شروع ہوتی ہے تو وہ آگے جاکر کم سے کم ہوتی چلی جاتی ہے اس لئے زلزلہ مختلف جگہ مختلف قوت کا ہوتا ہے ]

  عقیدہ توحید کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں

 اہل سنت کے نزدیک ہر چیز کا سبب اصلی محض ارادۃ اللہ  تعالیٰ ہے جتنے اجزاء کے لئے ارادہ تحریک ہوا انہیں پر اثر واقع ہوتا ہے و بس (ص ۱۹۰)

 آگے چل کر امام احمد رضا سبب زلزلہ پر گفتگو فرماتے ہیں ملاحظہ کیجئے ۔

خاص خاص مواقع میں زلزلہ آنا  دوسری جگہ نہ ہونا  اور جہاں ہونا وہاں بھی شدت و خفت میں مختلف ہونا  اس کا سبب وہ نہیں جو عوام بتاتے ہیں سبب حقیقی تو  وہی ارادۃ اللہ  اور عالم اسباب اصلی بندوں کے معاصی

’’ ما اصابکم من مصیبۃ فبما کسبت ایدیکم و یعفوا عن کثیرا ‘‘ ( الشوریٰ)   

ترجمہ: تمہیں جو مصیبت پہنچی ہے تمہارے ہاتھو ں کی کمائیوں   کا بدلہ ہے اور بہت کچھ معاف فرما دیتا ہے۔

 اور وجہ وقوع کوہ قاف [ یہ چیچنیا ملک کے پہاڑ کا سلسلہ ہے جو ایک طرف  ہمالہ سے مل جاتا ہے اور دوسری طرف یہ کوہ الپائن سے ملتا ہے  اور پورے یورپ سے گذرتا ہے] کے ریشے (roots) کی حرکت ہے حق سبحانہ و تعالیٰ نے تمام زمین کو محیط ایک پہاڑ پیدا کیا ہے جس کا نام قاف ہے [ یہاں قاف سے مراد (crust) لیا گیا ہے  اور یہ (crust) پوری زمین کو محیط ہے جس کی جڑیں (sail) تک ہوتی  ہیں اور یہ (sail) لاوا مائع کی حالت میں ہیں ]  کوئی جگہ ایسی نہیں جہاں اس کے ریشے زمین میں نہ پھیلے ہو جس طرح پیڑ کی جڑ بالائے زمین   تھوڑی سی جگہ میں ہوتی ہے اور اس کے ریشے زمین کے اندر اندر بہت دور دور تک پھیلے ہوتے  ہیں کہ اس کے لئے وجہ اقرار ہوں ۔ جبل قاف جس کا دور تمام کرہ زمین کو اپنے لپیٹ میں لئے ہے اس کے ریشے ساری زمین میں اپنا جال بچھائے ہیں کہیں اوپر  ظاہر ہو کر پہاڑیاں ہو گئے [ یعنی (mountains chains) بن گئے  جیسے ہمالیہ، الپائن ، وغیرہ ] کہیں سطح تک آکر تھم رہے جسے زمین سنگلاخ کہتے ہیں [ یہ(shield) کے علاقے ہوتے  ہیں جہاں پہاڑ تو نہیں  مگر وہاں کی زمین  آتشی نوعیت کی ہوتی ہے  اور ان پر کسی بھی قسم کی دوسری (rock) نہیں ہوتی ہے  جیسے انڈیا میں راجستھان کا علاقہ اور پاکستان میں نگر پارکر کا علاقہ جہاں کی زمین پر آتشی زمین (granite rocks) کی ہے ] کہیں زمین کے اندر ہے قریب یا بعید ایسے کہ پانی کا چوان (shore line) سے بھی نیچے [ آتشی پہاڑ کے سلسلے زمین کے نیچے کم گہرائی یا  بہت  گہرائی کے بعد بھی ملتے ہیں اور سمندر کے پانی کے سطح کے  نیچے ۷ میل کے تہ کے بعد بھی آتشی چٹانیں (oceanic crust)کی شکل میں موجود ہوتی ہے  ان تینوں حالتوں میں (continental and oceanic crust)  کے اوپر نرم رسوبی (sedimentary)  چٹانیں پائی جاتی ہے ]  ان  مقامات میں زمین کا بالائی ( اوپری) حصہ دور تک  نرم رہتا ہے  ہمارے قرب کے عام بلاد  ایسے ہی ہیں [ کہ اوپر نرم مٹی کے پہاڑ ہے جسے جبل پور نینی تال یا پنجاب کے پہاڑی علاقے ] مگر اندر اندر [ یعنی نیچے ان کے نرم پہاڑوں کے ]قاف کے رگ و ریشہ  سے کوئی جگہ خالی نہیں [ کہ اس نرم پہاڑوں  کے نیچے آتشی پہاڑیاں (oceanic crust) یا(continental crust) موجود ہے جس کی شاخیں نیچے تک جاتی ہے اور وہاں تک جاتی ہے جہاں لاوامائع (sails) کی حالت میں موجود ہے اور یہ لاوا حرکت کرتا رہتا ہے  اور یہ حرکت ان (roots) میں حرکت پیدا کرتی ہے  اور یہ اوپر منتقل ہوتی جاتی ہے اور اوپر کی سطح تک پہنچ کر وہاں زلزلہ کا سبب بنتی ہے ]

 جس جگہ زلزلہ کے لئے ارادۃ اللہ  ہوتا ہے  قاف کا حکم ہوتا ہے  کہ  وہ اپنے وہاں کے ریشے کو جنبش دیتا ہے ۔ صرف وہی زلزلہ آئے  گا جہاں  کے ریشے کو جنبش دی گئی ہے [ یعنی جہاں لاوا کی حرکت سے (crust) کی(roots) کو حرکت  ہوگی  اوپر ان ہی پہاڑی علاقوں  میں زلزلہ آئیگا]  پھر جہاں خفیف کا حکم ہے اس کے محاذی ریشے کو آہستہ ہلاتا ہے اور جہاں شدید کا امر ہے وہاں بقوت ۔ یہاں تک کے بعض جگہ ایک  دھکاسا لگ  کر ختم ہو جاتا ہے  اور اسی وقت دوسرے قریب مقام کے درودیوار جھونکے لیتے ہیں اور تیسری جگہ  زمین پھٹ کر  پانی نکل آتا ہے یا بعض دفعہ مادہ کر یتی مشتعل ہو کر  شعلے نکلتے ہے  چیخوں کی آواز پیدا ہوتی ہے  [امام احمد رضا  یہاں (earthquake intensity or magnitude) کے متعلق گفتگو  فرما رہے ہیں اور اس کے اسکیل کے متعلق  بتا رہے ہیں کہ جب زلزلہ آتا ہے تو کہیں کچھ ہلکا محسوس ہوتا ہے کہیں زمین پھٹ جاتی ہے  وہ یا تو پانی  اگل دیتی ہے یا پھر  بعض دفعہ آتشی  مادہ   نکلنے لگتا ہے جو کہ آگ کی صورت میں ہی ہوتا ہے اور ساتھ ہی گر گراہٹ کی بہت تیز آوازیں  آتی ہیں]

 زمین کے نیچے رطوبتوں (liquid magma) میں حرارت  شمس کے عمل   سے بخارات سب جگہ پھیلے ہوئے ہیں  [ جو کہ پتھروں کے سوراخوں (voided)  میں موجود رہتے ہیں ]  اور بہت دخانی مادہ (gaseous vapors) ہے جنبش کے سبب زمین متع ہوکر وہ بخار و دخان  نکلتے ہیں   [ یعنی جب زمین میں حرکت شروع ہو جاتی ہے تو اس کے سبب میں زمین  میں دڑاریں پیدا ہوتی ہے اور ان دڑاڑوں کے ذریعے (gases) یا وہ بخارات جو اندر تھے باہر نکل آتے ہیں دہواں دہواں ہو جاتا ہے ]طبیعات میں پائوں تلے کی دیکھنے والے [یعنی علم طبیعات ماہرین] انہیں  کے ارادہ خروج کو سبب زلزلہ سمجھنے لگے حالانکہ

’’ان کا خروج بھی سبب زلزلہ کا مسبب ہے ‘‘ (جلد ۱۲ ص ۱۹۱)

[ یعنی ماہرین طبیعات تو یہ سمجھ رہے ہیں کہ زلزلہ اس لئے آتا ہے کہ یہ چٹانوں سے ان کے اندر کی گیس یا اور قسم کی انرجی کے نکلنے کے سبب زلزلہ آتا ہے جب کہ امام احمد رضا کا مؤقف  یہ ہے کہ زلزلے کے نتیجے میں کہیں  پانی نکلتا ہے کہیں آتشی مادہ نکلتا ہے  کہیں گیس و بخارات خارج ہوتے ہیں اور وجہ زلزلہ کی اصل یہ ہے کہ ان (crusted rock)  کی جب (roots) ہلتی ہے تو اوپر سطح پر ان کے اثرات مرتب ہوتے ہیں جس کے باعث اور نتیجے میں اشیاء خارج ہوتی ہین یا آوازیں پیدا ہوتی ہیں   یا زمین ہلتی ہے یا سونا  اگلتی  ہے]

  آخر میں امام احمد رضا سیدنا  عبد اللہ ابن عباس  سے ایک روایت نقل کرتے ہیں:

’’اللہ تعالیٰ نے ایک پہاڑ پیدا کیا  جس کا نام قاف ہے  وہ تمام زمین کو محیط ہے اور اس کے ریشے اس چٹان تک پھیلے ہوئے  جس پر زمین ہے جب اللہ تعالیٰ کسی جگہ زلزلہ لانا چاہتا ہے اس پہاڑ کو حکم دیتا ہے اور وہ اپنے اس جگہ کے  متصل ریشے کو لرزش و جنبش دیتا ہے  یہی باعث ہے کہ زلزلہ ایک بستی میں آتا ہے دوسری میں نہیں ’’ فتاویٰ رضویہ جلد ۱۲ ص ۱۹۱ بحوالہ کتاب العقوبات  از امام ابو بکر ابن ابی الدنیا ۔

                                  

    

 

 


متعلقہ

تجویزوآراء