ملفوظات حضرت امام سری سقطی

عارف  باللہ کی صفات:

فرمایا کہ عارف اپنے صفات و حسنات میں آفتاب کی طرح ہے جو سب پر روشنی ڈالتا ہے، وہ زمین کی مانند ہے جو تمام مخلوقات کا بار اٹھاتا ہے، پانی کی طرح ہے جس سے قلوب کی ذندگی حاصل ہوتی ہے اور وہ آگ کی طرح ہے کہ تمام جہان اس سے روشن ہوجاتا ہے۔

 تصوف سے مراد تین امور ہیں۔

 اول تو یہ ہے کہ اس کی معرفت اور زہد و رع کے نور کو بجھنے نہ دے۔

دوم ۔یہ ہی کہ باطنی علوم کے متعلق کوئی ایسی بات نہ نکالے جس سے کتاب ظاہرکا نقص ثابت ہو

سوم۔ اس کی کرامت وہ کام کرے کہ لوگ حرام سے محفوظ و مامون رہیں۔

جوانی کو غنیمت سنجھو:

بڑھاپے سے پہلے کچھ کام کرلو کیونکہ ضعیف ہوکر کچھ نہ کرسکو گے۔ جیسے کہ میں نہیں کرسکتا اور آپ جس عمر میں یہ فرمارہے تھے اس وقت بھی آپ کی یہ کیفیت تھی کہ کوئی جوان بھی آپ کی طرح عبادت نہیں کرسکتا تھا۔

ان لوگوں سے بچو:

 امیر ہمسایوں ، بازاری قاریوں اور دولت مند(دنیا پرست) عالموں سے دور رہو۔

پہلے اپنی اصلاح:

 جو اپنے نفس کی اصلاح سے عاجز ہے وہ دوسرے کو کیا ادب سکھائےگا۔

رب کی نعمتوں کی قدرکرو:

 جس شخص کو نعمت کی قدر نہیں ہوتی اس کی نعمت وہاں سے زوال پذیر ہونا شروع ہوتی ہے جہاں سے اس کو گمان بھی نہیں ہوتا۔

جو خالق کا فرمانبردار ہوتاہے  وہ مخلوق کا سردار ہوتاہے:

جو رب تعالیٰ کا فرماں بردار ہوجاتا ہے سب اس کے فرماں بردار ہوجاتے ہیں۔

گناہ کا ترک:

 گناہ کا ترک تین قسم کا ہے ایک دوزخ ا خوف سے دوسرا بہشت کی رغبت سے اور تیسرا خدائے تعالیٰ کی شرم سے۔

کامل مؤمن:

بندہ اس وقت تک کامل نہیں ہوسکتا جب تک دین کو اپنی خواہش پر ترجیح نہ دے۔        

دانشور کون؟

 سب سے زیادہ عاقل و فہیم وہ لوگ ہیں جو قرآن شریف کے اسرار کو سمجھتے ہیں اور ان اسرار میں غور و فکر کرتے ہیں۔

عارف کے معاملات:

 عارف وہ ہے جس کا کھانا بیماروں کے کھانے کی طرح ہو اور اس کا سونا سانپ کے کاٹے ہوؤں کی طرح ہو اور اس کا عیش پانی میں غرق شدگان کی طرح ہو۔

کامیابی کا نسخہ:

 جو شخص اس بات کا آرزومند ہے کہ اس کا دین سلامت و محفوظ رہے اور اس کے جسم و روح دونوں کو راحت نصیب ہو اور فکر و غم میں کمی واقع ہو تو اس کو چاہیے کہ دنیا سے علیحدگی اختیارکرے۔

سب سے زیادہ بہادر کون؟

 سب سے زیادہ بہادری یہ ہے کہ اپنے نفس پر قابو حاصل ہوجائے۔

کھا نے کی مقدار:
کھانا اتنا کھانا چاہئے جس سے زندگی قائم رہے۔
وہ علم بیکار ہے جس پر عمل نہ کیا ہو۔
قول وفعل میں مطابقت:

تم کو ایسے بہت سے لوگ ملیں گے جن کا فعل ان کے قول سے مطابق نہیں رکھتا، مگر بہت کم ایسے بھی ملیں گے جن کا فعل و عمل ان کی زبان سے عین مطابق ہو۔
جو شخص اپنے آپ کو بلند مرتبہ کہلوانا پسند کرے نگاہِ حق سے گرجاتا ہے 
حسنِ خُلق یہ ہے کہ خلقت تجھ سے راضی ہو۔
محض گمان پر کسی سے علیحدگی اختیار مت کرو۔
بغیر عتاب کے کسی کی صحبت مت چھوڑو۔
عشق حقیقی تو وہ ہے جو جذبہ عمل کو تیز کردے۔
حق پر چلنے والے کا پاؤں شیطان کے سینہ پر ہوتا ہے۔

علم خرچ کرنے سے کم نہیں ہوتا:
علم کی مثال سمندر جیسی ہے خواہ کتنا ہی خرچ کرو کم نہ ہوگا۔
تین چیزیں اللہ تعالیٰ کی ناراضی کی علامت ہیں : لہو و لعب کی کثرت ، ہنسی مذاق اور غیبت و شکایت ۔


متعلقہ

تجویزوآراء