سیدہ رقیہ کا حضرت عثمان سے نکاح

سیدہ رقیہ  کا حضرت عثمان سے نکاح

جب سورت تبت یدا ابی لہب نازل ہوئی تو ابو لہب نے عتبہ سے کہا "او عتبہ تیرا سر حرام ہے مطلب یہ کہ میں تجھ سے بیزار ہوں اگر تو محمد صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی بیٹی کو اپنے سے جدا نہ کرے" اس پر اس نے جدائی کرلی اور علیحدہ ہوگیا۔ قریش نے ابو العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو بھی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی صاحبزادی سیدہ زینب کو جدا کرنے پر ابھارا لیکن انہوں نے فرمایا خدا کی قسم میں ہر گز سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی صاحبزادی کو جدا نہیں کرونگا اور نہ میں یہ پسند کرتا ہوں کہ اس کے عوض قریش کی کوئی اور عورت ہو۔(مدارج النبوت،۲:۷۸۴)

اس کے بعد حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم نے اپنی صاحبزادی سیدہ رقیہ کا نکاح حضرت سیدنا عثمان ابن عفان بن ابی العاص بن امیہ بن عبد شمس بن عبد مناف بن قصی کے ساتھ مکہ مکرمہ میں کردیا اور اس وقت مکہ مکرمہ میں یہ بات مشہور ہوگئی۔

احسن زوجین راہما انسان رقیّۃ وزوجہا عثمان

(ترجمہ) : سب سے اچھا جوڑا جو دیکھا گیا وہ سیدہ رقیہ اور سیدنا عثمان کا ہے۔(الاصابہ ، ۸:۹۱)


متعلقہ

تجویزوآراء