علمائے اسلام  

حضرت مولانا شاہ اعظم حسین مدنی قدس سرہٗ

محلہ رکاب گنج خیر آباد میں ۱۲۶۲؁ھ میں ولادت ہوئی،آپ کے والد لطف حسین صدیقی فوجی قیادت اور امور سیاست کے ماہر تھے،اور پھول میں ملازم تھے،۲۲؍ربیع الاول ۱۳۱۲؁ھ میں وہ بھوپال ہی میں فوت ہوئے،لطف حسین صدیقی کے والد حضرت حسین ابن محمد پناہ اپنے وقت کے بڑے عالموں میں سے تھے،اور سلسلۂ قادریہ کے مشہور مرشد اور عبداللہ ابن عتیق محمد ابن عبد الرحمٰن بن ابو بکر رضی اللہ عنہم کی اولاد میں تھے،اور سلسلۂ قادریہ کے مشہور مرشد اور عبداللہ ابن عتیق محمد ابن عبد ا...

حضرت مولانا شاہ امانت اللہ غازی پوری علیہ الرحمۃ

آپ غازی پوری کے نامور مشائخ خاندان کے ممتاز فرد تھے،علوم کی تکمیل اپنے بزرگ والد شاہ محمد فصیح علیہ الرحمۃ سے کی،آپ کو وعظ و تذکیر میں زبردست قبول عام حاصل تھا،آپ فصیح اللّسان تھے،غیر مقلدین کا آپ شدید رد فرماتے تھے،اسی بناء پر حکیم عبد الحئی مؤلف ‘‘نزہۃ الخواطر’’ نے آپ کو قلیل العلم وغیرہ قسم کی و شنام دی ہے،۱۶؍رمضان المبارک ۱۳۱۵؁ھ کو غازی پور میں آپ کا وصال ہوا،مدفن بھی وہیں ہے اہل سنّت کے اسٹیج کے نامور فصیح اللّسان مقرر علامہ ابو الوفا فافصی...

سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ

بن عمرو بن قیس بن عبد العزی بن غزیہ بن عمرو بن عدی بن عوف بن مالک بن نجار انصاری خزرجی: احد اور بعد کے تمام غزوات میں شامل رہے۔ جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ یہ غسانی کی روایت ہے ابن القداح سے۔ ...

سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ

بن معدان: انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ قطبہ بن جریر نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اسلام قبول کیا اور بیعت کی۔ ان سے عمران بن جریر نے روایت کی۔ کہا جاتا ہے کہ اِن کی روایت مرسل ہے۔ ابو عمر نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا معاذ رضی اللہ عنہ

ابو زہرہ: ان سے یہ حدیث مروی ہے کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزہ رکھتے تو فرماتے ’’اللّٰھُمَّ لَکَ صُمْتُ‘‘: یحییٰ بن یونس نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ حصین بن عبد الرحمان نے ان سے روایت کی جعفر کا قول ہے کہ وہ تابعی تھے۔ جس شخص نے ان کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے صحبت ثابت کی ہے، وہ غلطی پر ہے۔ ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ...

سیّدنا معاویہ رضی اللہ عنہ

بن حیدہ بن معاویہ بن قشیر بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصقہ القشیری: ان کا تعلّق بصرہ سے تھا۔ خراسان کے معرکوں میں شریک رہے اور وہیں فوت ہُوئے وہ بہز بن حکیم بن معاویہ کے دادا تھے۔ ان کے بیٹے حکیم نے ان سے روایت کی۔ یحییٰ بن معین سے ’’عن بہز بن حکیم عن ابیہ عن جدہ‘‘ کے بارے میں پوچھا گیا، تو انہوں نے جواب دیا کہ یہ روایت درست ہے، بشرطیکہ بہز سے پہلا راوی ثقہً ہو۔ شعبہ بن ابی قزعہ نے حکیم بن معاویہ سے انہوں نے اپنے باپ سے روایت ک...