/ Tuesday, 19 March,2024

حضرت یعقوب بن اسحاق علی نبینا

حضرت یعقوب علیہ  السلام حضرت یعقوب علیہ السلام حضرت اسحاق علیہ السلام کے بیٹے اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پوتے ہیں اور حضرت یوسف علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے ہیں۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"الکریم ابن الکریم ابن الکریم ابن الکریم یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم"کریم ابن کریم ابن کریم بن کریم یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ہیں۔ یعقوب علیہ السلام کے بیٹے: یعقوب علیہ السلام کے بارہ بیٹے ہیں یعنی یوسف علیہ السلام کے گیارہ بھائی ہیں۔ ان کے نام یہ ہیں یہودا، روبیل، شمعون، لادی، ریالون، یشجر، دینہ یہ تمام لڑکے آپ کی زوجہ لیا بنت لیان بن فاہر کے بطن سے ہیں، یہ زوجہ حضرت یعقوب علیہ السلام کی خالہ کی لڑکی تھی۔ دان، یفتالی، جاد، آشریہ لڑکے زلقہ  اور بلھتہ کے بطن سے تھے۔ حضرت یوسف علیہ السلام اور بنیامین راحیل کے بط۔۔۔

مزید

حضرت سیدنا داؤد

حضرت سیدنا داؤد علی نبینا علیہ الصلوٰۃ والسلام حضرت داؤد علیہ السلام نے ایک سو سال عمر پائی، آپ موسیٰ علیہ السلام سے پانچ سو ننانوے(۵۹۹) سال بعد تشریف لائے۔ (اس کے دیگر اقوال بھی منقول ہیں) حضرت سلیمان علیہ السلام، حضرت داؤد علیہ السلام کے بیٹے ہیں آپ نے انسٹھ سال عمر پائی۔ یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک ہزار سات سو سال پہلے تشریف لائے۔ (التخبیر للسیوطی، حاشیہ جلالین، ص۲۷۵) وَاذْکُرْ عَبْدَنَا دَاؤدَ ذَالْاَیْدِ اِنَّہٗ اَوَّابٌ (پ۲۳ سورۃ ص ۱۷) اور ہمارے بندے داؤد، نعمتوں والے کو یاد کر وبے شک وہ بڑا رجوع کرنے والا ہے۔ ذا الاید: کا معنی نعمتوں  والا بھی ہے اور طاقت و قوت والا بھی ہے۔ یعنی آپ علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے عبادات کے ادا کرنے اور گناہوں سے بچنے کی طاقت عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ نے جب آپ کی طاقت کی تعریف فرمائی تو اس سے وہی مراد ہوسکتی ہے، جو قابل تعریف ہو اور قا۔۔۔

مزید

حضرت اسماعیل علیہ السلام

حضرت اسماعیل علیہ السلام۔۔۔

مزید

سیدنا لوط علیہ السلام

حضرت لوط علیہ السلام نام ونسب: حضرت لوط علیہ السلام بن ہاران بن تارخ،آپ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بھتیجے ہیں۔آپکا ذکر قرآن ِ مجید اور سابقہ کتب میں موجو دہے۔ وطن:حضرت لوط علیہ السلام  حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ بابل (عراق)سے فلسطین میں آگئے۔ پھر لوط علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کے شہر سے تقریباً اٹھارہ میل دور  ایک شہر میں تبلیغ دین کے لیے آگئے اس شہر کا نام "سدوم" (بحرِ مردار کے نزدیک موجودہ اردن  کے شہروں میں سے ایک شہر)تھا۔ قرآن پاک میں اسی کو "الموتفکہ" سے تعبیر کیا گیا۔ قومِ  سدوم پر اللہ کی نعمتیں اور انکی سرکشی:یہ قوم نہایت مغرور,بےحس اور نافرمان تهى.اور ان كا سب سے بڑا گناہ یہ تها كہ ان ميں مرد عورتوں كى بجائےمرد سے ہى اپنى جسمانى حاجت پورى كرتے شہر سندوم کی بستیاں بہت آباد اور نہایت سرسبز و شاداب تھیں اور وہاں طرح طرح کے اناج اور قسم قسم ک۔۔۔

مزید

حضرت سید الانبیاء رحمۃ اللعالمین سیدنا محمد مصطفی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم

حضرت سید الانبیاء رحمۃ للعالمین سیدنا محمد مصطفیﷺ بسم اللہ الرحمٰن الرحیم حضور امامُ الاولیاء،سرورِ انبیاء، باعثِ ایجاد عالم، فخر موجودات، محبوب رب العالمین، رحمۃ للعالمین، شفیع المذنبین، منبع فیض انبیاء ومرسلین، معدن علوم اولین و آخرین، واسطہ ہر فضل و کمال، مظہر ہر حسن و جمال اور خلیفہ مطلق و نائب کل حضرت باری تعالیٰ جل جلالہ کے ہیں۔ اوّل تخلیق: اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے آپﷺ کے نور کو پیدا کیا۔ پھر اسی نور کو واسطہ خلقِ عالم ٹھہرایا۔ عالم ارواح ہی میں اس نور کو خلعتِ نبوت سے سرفراز فرمایا۔ اسی عالم میں دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کی روحوں سے عہد لیا گیا کہ اگر وہ حضور اقدس ﷺ کے زمانہ کو پائیں تو ان پر ضرور ایمان لائیں اور ان کی مدد کریں۔ جیسا کہ وَاِذْ اَخَذَ اللہُ مِیْثَاقَ النَّبِینَ الآیہ میں مذکورہے۔ اسی واسطے تمام انبیائے کرام علیہم السلام اپنی اپنی امتوں کو حضور ﷺ کی آمد کی ب۔۔۔

مزید

حضرت زکریا علی نبینا

حضرت زکریا علی نبینا علیہ السلام حضرت مریم علیہا السلام کے کفیل حضرت زکریا علیہ السلام: فَتَقَبَّلَهَا رَبُّهَا بِقَبُوْلٍ حَسَنٍ وَّ اَنْۢبَتَهَا نَبَاتًا حَسَنًالا وَّ كَفَّلَهَا زَكَرِیَّا كُلَّمَا دَخَلَ عَلَیْهَا زَكَرِیَّا الْمِحْرَابَلا وَجَدَ عِنْدَهَا رِزْقًاج قَالَ یٰمَرْیَمُ اَنّٰى لَكِ هٰذَا قَالَتْ هُوَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ یَرْزُقُ مَنْ یَّشَآءُ بِغَیْرِ حِسَابٍo (پ ۳ سورت آل عمران ۳۷) تو اسے اس  کے رب نے اچھی طرح قبول کیا۔ اسے اچھا پروان چڑھایا اور اسے زکریا (علیہ السلام) کی نگہبانی میں دیا جب زکریا (علیہ السلام) اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے اس کے پاس نیا رزق پاتے، کہا: اے مریم یہ تیرے پاس کہاں سے آیا؟ بولیں وہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے بیشک اللہ تعالیٰ جسے چاہے بے گنتی دے۔ اچھی طرح قبول کرنے کا ایک مطلب تو یہ ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام اور ۔۔۔

مزید

حضرت جرجیس

حضرت جرجیس۔۔۔

مزید

حضرت اسحاق بن ابراہیم علیہما السلام

حضرت اسحاق علیہ السلام         حضرت اسماعیل اور حضرت اسحاق علیہما السلام دونوں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بیٹے ہیں حضرت اسحاق علیہ السلام کی والدہ کا نام حضرت سارہ رضی اللہ عنہا اور حضرت اسماعیل کی والدہ کا نام حضرت ہاجرہ رضی اللہ عنہا ہے۔ اسماعیل علیہ السلام کے بعد اسحاق علیہ السلام کی بشارت: فَبَشَّرْنَاھَا بِاِسْحَاقَ وَمِنْ وَّرَاءِ اِسْحَاقَ یَعْقُوْبَ (پ۱۲/ سورۃ ھود ۷۱) تو ہم نے اسے (حضرت سارہ) کو اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے پیچھے یعقوب کی۔حضرت سارہ کو بشارت دینے کی وجہ یہ تھی کہ اولاد کی خوشی عورتوں کو بنسبت مردوں کے زیادہ ہوتی ہے۔  اور دوسری وجہ یہ تھی۔ "لم یکن لھا ولد وکان لابراھیم ولد وھو اسماعیل"کہ حضرت سارہ کی اولاد نہیں تھی اس لیے زیادہ خوشی ان کو ہی حاصل ہوئی تھی کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بیٹا اسماعیل پہلے پیدا ہوچکا تھا۔۔۔۔

مزید

حضرت حزقیل علیہ السلام

اَلَمْ تَرَ اِلَی الَّذِیْنَ خَرَجُوْا مِنْ دِیَارِھِمْ وَھُمْ اُلُوْفٌ حَذَرَ الْمَوْتِ فَقَالَ لَھُمُ اللہ مُوْتُوْا ثُمَّ اَحْیَاھُمْ اِنَّ اللہ لَذُوْفَضْلٍ عَلَی النَّاسِ وَلٰکِنَّ اَ کْثَرَ النَّاسِ لَا یَشْکُرُوْنَ اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا انہیں، جو اپنے گھروں سے نکلے اور وہ ہزاروں تھے موت کے ڈر سے، تو اللہ نے ان سے فرمایا: مرجاؤ! پھر انہیں زندہ فرمادیا، بے شک اللہ تعالیٰ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے مگر اکثر لوگ ناشکرے ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ نے اپنی قوم کو جہاد کرنے کے لیے کہا تو گھروں سے باہر نکل کر وہ کہنے لگے ہم تو اس زمین میں نہیں جائیں گے جہاں تم ہمیں لے جانا چاہتے ہو؛ کیونکہ وہاں وباء پھیلی ہوئی ہے۔  جب وباء (طاعون) وہاں سے زائل ہوجائے گی تو پھر ہم جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے ان تمام پر جو ہزاروں ۔۔۔

مزید

حضرت صالح علیہ السلام

    حضرت صالح علیہ السلام ’’قوم ثمود‘‘ کی طرف آئے، آپ علیہ السلام بھی ثمود قوم سے ہی ہیں ’’ثمود‘‘ ایک شخص کا نام تھا۔ اس کی اولاد ’’قوم ثمود کہلائی‘‘۔ ثمود کا نسب نوح علیہ السلام سے ملتا ہے۔ یعنی ثمود بن عابر بن ارم بن سام بن نوح اور حضرت صالح علیہ السلام کا نسب اس طرح بیان کیا گیا ہے۔ صالح بن عبید بن ماسخ بن عبد بن جاور بن ثمود۔ (روح البیان، حاشیہ جلالین ص۱۸۴) اور ثمود کا نسب اس طرح بھی بیان کیا گیا ہے۔ ثمود بن عبید بن عوص بن عاد بن ارم بن سام بن نوح یہی زیادہ صحیح ہے۔ (حاشیہ جلالین ص۳۱۴) حضرت صالح علیہ السلام اور حضرت ہود  علیہ السلام کے درمیان ایک سو سال کا فاصلہ ہے، یعنی صالح علیہ السلام حضرت ہود علیہ السلام کے ایک سو سال بعد تشریف لائے حضرت صالح علیہ السلام کی مر دو سو اسی (۲۸۰) سال تھی۔ (حاشیہ ۔۔۔

مزید