عالیہ دختر طبیان بن عمرو بن عوف بن عبد بن ابوبکر بن کلاب الکلابیہ،حضورِاکرم نے ان سے نکاح کیا،اور کچھ عرصہ آپ کے پاس رہیں،پھر انہیں طلاق ہوگئی،اور بہت کم
علمأ نے ان کا ذکر کیا ہے،یہ ابو عمر کا قول ہے،لیکن ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھاہےکہ آپ نے مجامعت سے پہلے ہی اس خاتون کو طلاق دےدی تھی،اور عالیہ نے اپنے
عمزادے آیت تحریمہ کے نزول سے پہلے نکاح کرلیا تھا اور جب انکے جسم پر برص کے نشان دیکھے تھے،توطلاق دے دی تھی،ابو نعیم نے یہ روایت سعید بن ابوعروہ سے بیان
کی،اور زہری سے مروی ہے،کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ظبیان سے عمرو کی لڑکی کو طلاق دی،تو آیت تحریم کے نزول سے پہلے انہوں نے اپنے عمزاد سے
نکاح کرلیا،یحییٰ بن کثیر کی روایت ہےکہ حضورِاکرم نے عالیہ دختر ظبیان کے شبِ اول ہی طلاق دے دی تھی، لیکن عبداللہ بن محمد بن عقیل لکھتے ہیں کہ حضور نے بنو
عمروبن کلاب کی ایک خاتون سے نکاح کیا تھا، اور پھر اسے طلاق دے دی تھی،تینوں نے ذکر کیا ہے۔