عاتکہ دختر نعیم بن عبداللہ عدویہ،ابونعیم اور ابوعمر نے انصاریہ لکھاہے،عبداللہ بن عقبہ نے ابوالاسود سے،انہوں نے حمید بن نافع سے،انہوں نے زینب دختر ابو سلمہ
سے،انہوں نے عاتکہ سے روایت کی کہ ایک عورت حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی،اورگزارش کی کہ اس کا داماد فوت ہوگیاہے،اور اس کی لڑکی نے اس
قدر گریہ زاری کی ہے،کہ مجھے اس کی بینائی کے بارے میں خطرہ پڑگیاہے،کیا وہ آنکھوں میں سرمہ ڈال سکتی ہے،آپ نے فرمایا،اس کی عدت تو صرف چار ماہ اور دس دن
ہے،اور تم میں ایک عورت ایسی بھی تھی،جو سال بھر روتی رہی،اور جب سال ختم ہونے کو آیا،اور وہ گھر سے نکلی،تو بصرہ کے مقام پر وہ تیر کا نشانہ بن گئی،راوی نے
روایت بیان کی،لیکن عورت کا نام نہیں لیا۔
متعددراویوں نے باسنادہم ترمذی سے،انہوں نے انصاری سے،انہوں نے معن سے ،انہوں نے مالک سے،انہوں نے عبداللہ بن ابی بکر بن محمد بن عمرو بن حزم سے،انہوں نے حمید
سے،انہوں نے نافع سے،انہوں نے زینب دختر ابوسلمہ سے،انہوں نے اپنی والدہ ام سلمہ سےروایت کی ،کہ ایک عورت حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر
ہوئی،تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے،مگر ابوعمر کا قول کہ عاتکہ بنو انصار سے تھیں،غلط ہے،بلکہ وہ عدویہ قرشیہ ہیں۔