عاتکہ دختراسیدبن ابوالعیص بن امیہ بن عبدشمس قرشیہ امویہ عتاب بن اسید کی ہمشیرہ تھیں،فتح مکہ کے دن ایمان لائیں،حضورِاکرم کی صحبت نصیب ہوئی،مگر ان سے کوئی
حدیث مروی نہیں،یہ ابن اسحاق کا قول ہے۔
زبیر نے محمد بن سلام سے روایت کی کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے شفاء دختر عبداللہ عدویہ کو پیغام بھیجا کہ کل صبح کا کھانا میرے ہاں کھانا،میں دوسرے دن
گئی،تو عاتکہ دختر ِاسید کو ان کے دروازے پر دیکھا،ہم دونوں اکٹھی اندر داخل ہوئیں،تھوڑی دیر تک ہم دونوں سے باتیں کیں،پھر اُٹھے اور ایک ابریشمی کپڑا عاتکہ کو
دیا،اور مجھے بھی دیا،لیکن اس کا کپڑا میرے کپڑے سے بہتر تھا، میں نے کہا،اے عمر!تیرا بھلا نہ ہو،میں نے اس سے پیشتر اسلام قبول کیا،پھر میں تیری عمزادہوں، اور
میں اس کے آنے سے پہلے تیرے دروازے پر پہنچی،انہوں نے کہا،میں نے یہ کپڑا تیرے لئے ہی رکھاہوا تھا،لیکن جب تم دونوں جمع ہوگئیں،تو مجھے خیال آیا کہ حضورِاکرم
صلی اللہ علیہ وسلم اسے تم سے بہتر سمجھتے تھے،ابوعمر اور ابوموسیٰ نے ذکر کیا ہے۔