عبداللہ بن عبیدبن عمیرایک صحابی سے،عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نےباسنادہ عبداللہ سے،انہوں نے والدسے،انہوں نےمعتمربن سلیمان سے،انہوں نےحمید سے،انہوں
نےعبداللہ بن عبیدسے، انہوں نےایک صحابی سےروایت کی کہ انہوں نے رسولِ اکرم کوسویاہواپایا،جب آپ جاگےپڑھ لی،ان سےایک اورحدیث بھی دربارہء فضیلت"
لَااِلٰہَ اِلَّا اللہ
"مروی ہے،دونوں نےذکر کیا ہے۔
عبداللہ بن عمردومعذورمیاں بیوی اوران کے بیٹے کاذکرکیاہے،ابوموسیٰ بن ابوبکرمدینی نے کتابتہً محمدبن عمربن ہارون سے،انہوں نےابوبکربن ثابت کی کتاب سے،انہوں
نے محمدبن رامین استرآبادی سے،املاءً،انہوں نےابوبکراسماعیلی سے،انہوں نےعیاش بن محمدجوہری سے،انہوں نےداؤدبن رشیدسے،انہوں نےعبداللہ بن جعفرسے،انہوں
نےعبداللہ بن دینارسے،انہوں نے عبداللہ بن عمرسےروایت کی کہ مکےمیں دومعذورمیاں بیوی تھے،اوران کاایک بیٹاتھا،جنہیں وہ صبح اٹھاکرمسجدمیں لاتااوردن بھران کی
خدمت میں مصروف رہتااورجب شام ہوتی،تووہ انہیں اٹھاکر گھرلےجاتا،کچھ دنوں کےبعدوہ نظرنہ آیا،تو حضورِ اکرم نےاس کےبارے میں دریافت کیا،صحابہ نےعرض کیا،وہ
فوت ہوگیاہے،حضورنےفرمایا،اگراپنےبعدکوئی شخص اپناوارث چھوڑناچاہے، تو اسے چاہئیے،کہ وہ ایساوارث چھوڑکرجائےجیساکہ وہ لڑکاتھااسکےبعدبھی حضور اکرم صلی اللہ
علیہ وسلم اکثر اس لڑکےکوانہی الفاظ میں یادفرمایاکرتے،ابوموسیٰ نےذکرکیاہے۔
نوٹ۔یہ حدیث اس لئے غلط ہے کہ مکے میں سوائے بیت اللہ کےاورکوئی مسجد نہ تھی اوربیت اللہ میں آپ کاداخلہ بندتھا،حیرت ہے،ابن اثیرکوکیوں یہ خیال نہ آیا۔