عبد الرحمٰن بن علی بن علی تفہنی ثم القاہری: ۷۶۴ھ میں قصبہ تفہن میں جو ملک مصر میں دمیاط کے قریب واقع ہے،پیدا ہوئے۔ابھی صغیر سن ہی تھے کہ آپ کا باپ جو خراسی کا کام کرتا تھا مرگیا پس آ پ اپنی والدہ کے ساتھ قاہرہ میں آئے اور اپنے بھائی کی توجہ سے صر غتمشہ میں تیمیوں کے مکتب میں پڑھنے کے لیے بیٹھے اور رفتہ رفتہ اپنا تعارف پیدا کرکے ترقی کرتے گئے اور شیخ خیر الدین عین تابی امام شیخو نیہ اور بدر محمود گلستانی سے استفادہ اور اخذ کیا یہاں تک کہ فقہ واصول فقہ و تفسیر واصول دین اور عربی اور معانی و منطق وغیرہ میں ماہر باہر اور فاضل کامل ہوئے اور مذہب کی ریاست آپ کی طرف منتہیٰ ہوئی۔آپ بڑے خوش حیوڑے اور عارف بہ امور دینا اور اپنے اصحاب کے حامی تھے،ابو ہریرہ کنیت تھی،مدت تک تدریس و افتاء میں مشغول رہے چنانچہ ابنِ ہمام اور ان کے تلمیذ سیف الدین وغیرہ ایک جم غفیر نے آپ سے اخذ کیا۔پہلے امیں طرالبسی پھر کمال بن عدیم کی طرف سے سفارت کے لیے مخصوص ہوئے،اخیر کو مصر کے قاضی القضاۃ مقرر ہوئے یہاں تک کہ شوال ۸۳۵ھ میں آپ کی امِ ولد نے آپ کو زہر دے کر مار ڈالا۔ ’’کہف خلق‘‘ تاریخ وفات ہے۔
(حدائق الحنفیہ)