ابوعامر ،حنظلہ کے والد تھے،جو غسیل ملائکہ تھے،ابوموسیٰ نے کتابتہً ابوعبداللہ محمد بن عمربن ہارون الفقیراندھے سے،انہوں نے ابوبکراحمد بن علی بن ثابت کے
خط سے،انہوں نے ابوبکراحمد بن محمد بن غالب یرقانی سے،انہوں نے علی سے (جودارقطنی کے عمزاد ہیں)انہوں نے احمد بن محمد بن سعید سے ،انہوں نے عبید بن حمدون
رواسی سے،انہوں نے حسن بن طریف بن ناصح سے ،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں عبدالرحمٰن بن ناصح الجعفی سے،انہوں نے اجلح سے،انہوں نے شعبی سے، انہوں نے ابن عباس
سے روایت کی کہ انہوں نے بنواوس سے ابوقیس بن اسلت اور ابوعامر کو جو غسیل الملائکہ کاوالدتھا،اوربنوخزرج سے معاذ بن عفراء اوراسد بن زرارہ کو حضورِاکرم کی
خدمت میں بھیجا،آپ مسجد میں مصروف نمازتھےاوربقول شعبی آپ سے ملاقات کرنے والوں میں یہ لوگ سب سے آگے تھے،جابربن عبداللہ کہتے ہیں کہ جب میں بیعت کی تو
میرے ماموں میرے ساتھ تھے،اورمیں سب سے چھوٹاتھا۔
دارقطنی لکھتاہےکہ ابن ناصح،اجلح اورظریف سے روایت کرنے میں اکیلاہے،ابوموسیٰ نے انکاذکرکیاہے،ابن اثیر لکھتے ہیں،میں نہیں سمجھ سکاکہ ابوموسیٰ نے کس طرح
ابوعامرکو صحابہ میں شمارکیا ہے،کیاوہ ابوعامرکواس لئے مسلمان خیال کرتاہےکہ مذکورہ بالالوگوں میں شامل تھے، حالانکہ اس میں ان کے اسلام کا ذکرنہیں
ہے،رہاجابرکاقول،کہ جب انہوں نے حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی،تواس کاماموں (ابوعامر)موجودتھا،اس میں اس کے اسلام کا ذکر نہیں،اس سے اس کاکفرظاہر
ہے،کچھ عرصے کے بعد وہ مدینہ چھوڑ کر مکے چلاگیاتھا،اورغزوہ احد میں مشرکین کے ساتھ موجودتھا،بحالت کفرمرا،اورحضورِاکرم نے اس کا نام ابوعامرفاسق رکھ دیا
تھا،واللہ اعلم۔