ابوعامر،بقول ابوموسیٰ یہ مخلتف آدمی ہیں،ابوحنیفہ نے محمدبن قیس سے روایت کی کہ ایک آدمی جس کی کنیت ابوعامرتھی،ہرسال حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو
تحفہ پیش کیا کرتا تھاجس سال شراب حرام ہوئی،اس نے حضور اکرم کو حسب معمول شراب کی ٹھلیا بطورہدیہ پیش کی،آپ نے فرمایا اے ابوعامر شراب توحرام ہوچکی ہے،اس
نے عرض کیا یا،رسول اللہ !اسے بیچ دیجئے،اوراس کی قیمت کو اپنے کام میں لائیے،فرمایا،جس طرح شراب کا پیناحرام ہے،اسی طرح اس کا خریدنابیچنا اور اس کی قیمت
سے فائدہ اٹھانا بھی حرام ہے۔
ابوموسیٰ کہتے ہیں،یہ حدیث ابوتمام سے روایت ہوچکی ہے،جس نے باہم ایک دوسرے کو گڈ مڈ کردیا ہے کیونکہ اس نے اپنی کتابوں کی درستگی کا پورااہتمام نہیں
کیا،اور حافظ عبداللہ بن مندہ نے ابوعامر ثقفی تحریر کیا ہے اوران سے محمد بن قیس نے ایک اورحدیث روایت کی ہے،اورغالباً وہ یہی آدمی ہے۔
ابن ِاثیرلکھتے ہیں کہ ابوعامر کے کئی تراجم لکھے گئے ہیں،لیکن اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا،کہ ابوعامر کئی ہیں،یاان میں کچھ گڑبڑہے،اورہم نے بھی کئی تراجم لکھ
دئیے ہیں،کیونکہ یہ لوگ اسی طرح لکھتے آئے ہیں،واللہ الموفق بالصواب۔