ابوعبداللہ صنابحی،نام عثمان بن عسیلہ تھا،صحبت سے فیضیاب ہوئے،حضورِاکرم کی زیارت کے لئے مکےسے مدینے گئے،وہاں پہنچ کر معلوم ہوا،کہ آپ چند روزپیشتروفات
پاگئے ہیں،رجاء بن حیوہ نے محمود بن ربیع سے روایت کی،ہم عبادہ بن صامت کے پاس بیٹھے ہوئے تھے،کہ ان کی طبیعت ناساز ہوگئی،اتنے میں صنابحی وہاں آگئے،عبادہ
کہنے لگے،جس کی خواہش ایسے شخص کو دیکھنے کی ہو،جو سات آسمانوں کی بلندیوں کو چُھوآیاہے،تواسے چاہئیے کہ صنابحی کودیکھ لے،جب صنابحی ان کے قریب پہنچے
،توعبادہ نے کہا،اگرتمہارے بارے میں پوچھاگیاتومیں تمہاری پارسائی کی شہادت دوں گا اگر تمہارے بارے میں شفاعت کی ضرورت پڑی تو شفاعت کروں گا،اوراگرمیرابس
چلا تو فائدہ پہنچاؤنگا،تینوں نے ان کا ذکرکیاہے،ہم ان کا ذکرپہلے کرآئے ہیں۔