ابواحمد بن حجش،ابن معین نے ان کا نام عبداللہ بن حجش لکھاہے،جو غلط ہے،ہاں ان کے بھائی کا نام عبداللہ ہے،ہم ان کا نسب ان کے اور ان کے بھائی کے ترجمے میں
لکھ آئے ہیں،وہ بنواسد خزیمہ سے اسدی ہیں،اور بنوعبدشمس کے حلیف۔
ابواحمد شاعر تھےاور سابقون الاولون سے تھے،عبداللہ بن احمد نے یونس سے،انہوں نے ابنِ اسحاق سےدربارۂ مہاجرینِ مدینہ بیان کیا،کہ ابوسلمہ کے بعد سب سے پہلے
مہاجرین میں سے جس نے ہجرت کی،وہ عامر بن ربیعہ تھے،اور عبداللہ بن حجش اپنے اہل وعیال اوراپنے بھائی ابواحمدعبد حجش سمیت ہجرت کرآئے تھے۔
ابواحمد نابینا تھے،اور مکے کے نشیب و فراز میں بغیر کسی ساتھی کے گھومتے پھرتے رہتے،اور ابوسفیان کی بیٹی فارعہ ان کے نکاح میں تھی،یہ لوگ اپنے مکی مکانات
خالی کرگئے تھے،ایک دن عتبہ بن ربیعہ،عباس بن عبدالمطلب اور ابوجہل بن ہشام وہاں سے گذرے،عتبہ نے دروازے پر دستک دی،وہاں کو ن تھا جب اس نے یہ حالت
دیکھی،تواس نے دردناک آہ بھری اور یہ شعر پڑھا۔
وکل داروان طالت سلامتھا یوماستد رکھا النکباء والحرب
(ترجمہ)ہرمکان،خواہ وہ ایک طویل عرصے تک بہ خیروعافیت رہا ہو،ایک دن اس پر مصائب اور حوادث ٹوٹ پڑیں گے۔
آہ بنوحجش کے گھر خالی ہوگئے ہیں،ابوجہل نے کہا،تمہیں اس پر کیوں رونا آیا،یہ ہمارے بھتیجے کی کار گزاری ہے،جس نے ہماری جمیعت کا شیرازہ بکھیر دیا،ہمارے
درمیان تفرقہ پیداہوگیا ہے،اور تعلقات منقطع ہو گئے ہیں
ابواحمد اور ان کے بھائی عبداللہ مبشر بن عبدالمنذر کے پاس آکر ٹھہرے،ابواحمد نے اپنی بہن زینب (ام المومنین)کے بعد ۲۰ھ میں وفات پائی،تینوں نے ان کا
ذکرکیا ہے۔