ابوعائشہ،ابن ابی عاصم اور حسن بن سفیان نے انہیں صحابہ میں شمارکیا ہے،ابوموسیٰ نے اذناً حسن بن احمد سے ،انہوں نے احمد بن عبداللہ سے،انہوں نے ابوعمرو بن
حمدان سے،انہوں نے حسن بن سفیان سے،انہوں نے اسحاق بن بہلول بن حسان سے،انہوں نے ابوداؤد حضری سے ،انہوں نے بدربن عثمان سے،انہوں نے عبداللہ بن مروان
سے،انہوں نے ابوعائشہ (جوایک راست گوآدمی تھے)روایت کی،کہ ایک صبح کو حضوراکرم ہمارے یہاں تشریف لائے ،فرمایا،گزشتہ رات کو میں خواب میں دیکھا،کہ آسمانوں
کی کنجیاں مجھے دی گئی ہیں اوراوزان وہی ہیں،جوتم دنیا میں استعمال کرتے ہو،میں نے ایک پلڑے میں وہ اوزان رکھے،اوردوسرے میں اپنی امت کو،امت کا پلڑابھاری
نکلا،پھر میں نے اوزان اتارکرباری باری ابوبکر،عمراورعثمان کو رکھا،توان کا وزن زیادہ نکلا، اس کے بعد میں جاگ اٹھا،اس حدیث کو شریک نے اشعث سے،انہوں نے
اسود بن ہلال سے،انہوں نے ایک اعرابی سے جوبنومحارب سے ہیں اورانہوں نے رسول اللہ سے روایت کی۔
بجیر بن سعد نے خالد بن معدان سے،انہوں نے ابوعائشہ سےروایت کی کہ کچھ یہودی حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے اوردرخواست کی کہ توریت کے
بعض ابواب کی تفسیر بیان فرمائیے،کیونکہ نبی ہی ایساکرسکتاہے،چنانچہ حضوراکرم نے تفسیربیان کی،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیا ہے۔
ابونعیم لکھتے ہیں،کہ ابوموسیٰ نے دونوں حدیثوں کو ایک حدیث میں جمع کردیاہے،لیکن احتمال ہے کہ دونوں راوی مختلف ہوں۔