محمد بن محمد بن مصطفیٰ [1]بن عماد اسکلیبی المعروف بہ ابی السعود: قصبۂ اسکلیب میں جو درملک میں واقع ہے،انیسویں ماہ صفر ۸۹۶ھ میں پیدا ہوئے۔آپ کے باپ نے جو بڑے عالم فاضل تھے بعد مبانی علوم کے آپ کو فقہ وادب کی تعلیم دی اور سکاکی مفتاح کو حفظ کرایا اور نیز فنون ادبیہ اور علومِ نقلیہ و عقلیہ موید زادہ تلمیذ جلال الدین دوانی ار ایک جماعت علمائے عصر سے حاصل کیے یہاں تک کہ شیخ کبیر اور عالم نحریری عرب و عجم میں بے نظیر ہوئیے اور ریاست مذہب و فتیار و تدریس کی آپ پر منتہیٰ ہوئی چونکہ اصول و فروع میں قوت کاملہ اور قدرت شاملہ اور فضیلت تامہ رکھتے تھے اس لیے اکثر بعض مسائل میں اجتہاد کر کے ان کو نکالتے اور بعض دلائل سے ان کو ترجیح دیتے تھے۔علم ادب میں یہ حال تھا کہ شیخ و مفتی قطب الدین کہتے ہیں کہ میں نے رحلت اولیٰ میں۹۴۳ھ کو جبکہ آپ استنبول کے قاضی تھے آپ سے ملاقات کی اور آپ کو نہایت فصیح و بلیغ اور فن ادب میں رجیح پایا اور میں نے آپ کی اس عربیت سے جو ولایت عرب میں پھر کر حاصل نہیں کی تھی،تعجب کیا اور کہا کہ یہ ضرور بخشش خدا سے ہے پہلےسلطان سلیمان خان نے آپ کو مدارس بروسا و قسطنطنیہ وغیرہ دیے،بعد ازاں بروسا پھر قسطنطنیہ کی قضاء آپ کے سپرد ہوئی پھر ۹۴۴ھ میں روم ایلی میں عسکر منصور کی قضاء آپ کو تفویض کی گئی اور سلطان کو امرونہی کے خطاب کرنے کا آپ کو درجہ حاصل ہوا پھر ۹۵۱ھ میں قسطنطنیہ میں افتاء کا منصب حاصل کیا جس پر تیس سال تک قائم رہے اور وہیں ایک تفسیر مسمّٰی بہ ارشاد العقل السلیم الی مزایا الکتاب الکریم تصنیف کی اور اس کو سید محمد نقیب بن سید محمد بن عبدالقار اپنے داماد اور شاگرد کے ہاتھ سلطان کے پاس بھیجا جس کو سلطان نے بڑی خوشی سے قبول کر کے ان کے وظیفہ میں اضافہ کیا اور بعد وفات سلیمان خان کے اس کے بیٹے سلیم خاں نے بھی بری تعظیم و تکریم قائم رکھی اور آپ نے مدت العمر عزت و توقبر کے ساتھ زندہ رہ کر ۹۸۱ھ یا ۹۸۲ھ میں وفات پائی۔’’قدوۃ المفسرین‘‘ تاریخ وفات ہے۔تفسیر آپ کی تمام لطائف و ن کات اور فوائد و اشارات پر شامل ہے،نہ اس قدر طویل ہے کہ جس سے ملالت حاصل ہواور نہ اس قدر قصیر ہے کہ مطلب فوت ہو۔
صاحبِ کشف الظنون نے لکھا ہے کہ یہی تفسیر ہے جو کشاف کے بعد تصنیف ہوئی ہے اور جس اعتبار اور اشتہار کے رتبہ کو پہنچی ہے،بیضاوی اس کو نہیں پہنچی اور یہاں تک اس کے حسن سبک اور لطف تعبیر سے اس کے نسخے اقطار و اکنافِ عالم میں منتشر ہوئے اور فحول علماء وکبار فضلاء نے اس کو قبول کیا کہ اس کے مصنف کو خطیب المفسرین کا خطاب دیا گیا او رمنشی محمد مؤرخ ترکی نے اس کی تاریخ تاج تفسیر کلام معجز اور تاریخ تبییص اس کی لفظ تفسیر اکبر سے نکالی ہے۔
1۔ شیخ الاسلام محمد بن محمد بن عماد مصطفیٰ عمادی۔خوجہ چلپیٔ انسائیکلو پیڈیا آف اسلام (مرتب)
(حدائق الحنفیہ)