ابوسبرہ جعفی،ان کانام یزید بن مالک بن عبداللہ بن ذؤیب بن سلمہ بن عمروبن ذہل بن مران بن جعفی بن سعدالعشیرہ ہے یہ والد تھے سبرہ بن ابوسبرہ اور
عبدالرحمٰن بن ابوسبرہ کے،انہوں صحبت میسرآئی،اورانہوں نے کوفہ میں سکونت اختیارکرلی تھی۔
حسن بن محمد بن ہبتہ اللہ دمشقی نے ابوالعشائر محمد بن خلیل بن فارس سے،انہوں نے ابوالقاسم علی بن محمدبن علی سے،انہوں نے ابومحمدعبدالرحمٰن بن عثمان بن
ابونصرسے،انہوں نے ابواسحاق ابراہیم بن محمد بن ابوثابت سے،انہوں نے ہلال بن علاء سے،انہوں نے اپنے والدسے،انہوں نے عبادبن عوام سے،انہوں نے حجاج بن ارطاۃ
سے،انہوں نے عمیر بن سعید سے،انہوں نے سبرہ بن ابوسبرہ سے،انہوں نے اپنے والد سےکی کہ وہ حضورِاکرم کی خدمت میں حاضرہوئے،آپ نےدریافت کیا،تمہارے بیٹوں کا
کیانام ہے؟میں نے عرض کیا،فلاں،فلاں اور عبدالعزی،آپ نے فرمایا، نہیں بلکہ عبدالرحمٰن کہو،کیونکہ بہترین نام عبداللہ،عبدالرحمٰن اور حارث ہیں اور حضورنے ان
کے لئے دعافرمائی،ان سے ان کے دوبیٹوں نے قرأۃ فی الوتر اور ناموں کے بارے میں مرفوع حدیث روایت کی ہے،ابوالسائب خیثمہ بن عبدالرحمٰن کے داداتھے،ابونعیم
اورابوعمر نے ان کاذکرکیاہے، ابوموسیٰ نے بھی ان کا ذکرکیاہے،اورلکھاہےکہ ابوسبرہ جعفی خیثمہ بن عبدالرحمٰن کے داداسبرہ کے والدتھے،یحییٰ نے اپنے دادا ابن
مندہ پر استدراک کرتے ہوئے ان کا ذکرکیاہے،کیونکہ ان کے دادانےان کے ترجمے کوابوسبرہ بن ابورہم کے ترجمے سے گڈمڈکردیاتھا،اوراسی طرح کتاب الکنی میں
بھی،اوروہ حدیث بیان کی جوہم پیشتربیان کر آئے ہیں۔
ابنِ اثیر لکھتے ہیں کہ ابنِ مندہ نے نہ توابوسبرہ جعفی کا ذکرکیاہے،اورنہ انہیں ابوسبرہ بن ابورہم سے گڈمڈکردیاہے،بلکہ انہوں نے ابوسبرہ نخعی کا ترجمہ
لکھاہے،جوخیثمہ بن عبدالرحمٰن کے داداتھے،اورجن کا شمار اہلِ کوفہ میں ہوتاتھا،یہ سارابیان ابن مندہ کا ہے۔
بخدا،ابن ِمندہ نے بہت بڑی غلطی کاارتکاب کیاہے،کہ ابوسبرہ کو نخعی لکھاہے،حالانکہ وہ بلاشبہ جعفی ہیں،ابوموسیٰ نے ان کی اغلاط کی نشاندہی نہیں کی بلکہ صرف
استدراک پر اکتفاکیا ہے۔