ابوعتاب اشجعی،ان سے ان کے بیٹے عتاب نے سورہ
قل
یاایھاالکفرون
کےبارے میں حدیث بیان کی ابومالک اشجعی نے عبدالرحمٰن بن نوفل سے،اس نے اپنے والدسے،انہوں نے عتاب اشجعی سے،اسے نے اپنے والدسے روایت کی،اسے ابن مندہ
اورابونعیم نے بیان کیا،ابونعیم لکھتے ہیں کہ اسے متاخر(ابن مندہ) نے بیان کیاہے اوراس پر کچھ اضافہ نہیں کیا،لیکن صحیح روایت وہ ہے،جو ابن اسحاق نے فروہ بن
نوفل اشجعی سے،اس نے اپنے والدسے روایت کی کہ انہوں نے آپ سے درخواست کی کہ انہیں کوئی دعابتائی جائے جسے وہ رات کوسوتے ہوئے پڑھ لیا کریں،آپ نے فرمایا
سورہ ٔ الکافرون پڑھ لیاکرو،یہ تمہاری طرف سے شرک سے اعلانِ بیزاری شمارہوگا۔
ابن اثیرلکھتے ہیں،میں ابن مندہ کو مطعون نہیں کرتا،کہ اس نے یہ ترجمہ اس طرح کیوں تحریرکیا، حالانکہ وہ اس سے پہلے نوفل کے ترجمے میں صحیح بات لکھ آئے
ہیں،اوریہاں غلط بات نہیں لکھناچاہئے تھی،اس کی وجہ یہ ہے،کہ ابونعیم وغیرہ اس طرح کے غلط تراجم لکھتے رہتے ہیں اوراگر ابن مندہ انہیں ناقابل اعتبار جان
کرترک کردے،تویہ لوگ اس پر اعتراض کردیتے ہیں، لیکن اگر انصاف سے دیکھاجائے تواس طرح کے تمام اعتراضات کو ابوزکریااورابوموسیٰ نے مستردکردیا ہے، اس ترجمے کے
بارے میں بھی کہا جاسکتاہے کہ اگر ابن مندہ اسے غلط سمجھ کر ترک کردیتا، اور کسی ایک آدھ نے اس کا ذکر کردیاہوتا،تویہ لوگ اعتراض جڑ دیتے۔