ابوایاس یا ابن ایاس،جعفر نے اسی طرح ان کا ذکرکیا ہے،ان سے سعید بن مسیب نے روایت کی کہ وہ ایک بار سواری پر حضورِ اکرم کے پیچھے بیٹھے ہوئے تھے،آپ نے
فرمایا پڑھو،انہوں نے عرض کیا، یارسول اللہ! کیا پڑھوں،آپ نے سورۂ قل ہو اللہ احد کی آیات یکے بعد دیگرے پڑھیں،پھرسورۂ فلق اور آخر میں سورۂ الناس
جناب ابوایاس کو پڑھائی،پھر فرمایا،اے ابوایاس!لوگوں نے اس طرح کی آیات نہیں پڑھیں،ابن ابی عاصم نے اس کا ذکر کیا ہے۔
ابوایاس بن سہل نے (جوبنوساعدہ سے ہیں)یحییٰ سے،انہوں نے باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے ابوبکر بن ابی شیبہ سے،انہوں نے مصعب بن مقدام سے،انہوں نے محمد
بن ابراہیم سے، انہوں نے ابوحازم سے روایت کی،کہ وہ ایاس بن سہل انصاری کے پاس بیٹھے ہوئے تھےکہ انہوں نے کہا، کہ منہ میری طرف کرکے بیٹھو،میں نے ان کی طرف
منہ کیا،تووہ کہنے لگے،اے ابوحازم! میں تجھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سناتاہوں،جومیرے باپ نے مجھے سُنائی آپ نے فرمایا،اگر ایک آدمی صبح کی
نمازپڑھ کر طلوع آفتاب تک وہیں بیٹھا تسبیح و تہلیل میں مصروف رہے، اوراس طرح نماز عصر کے بعد غروب آفتاب تک ذکرالٰہی میں منہمک رہے،تو یہ عمل اللہ کے
یہاں اس سے محبوب ترہے،کہ وہ آدمی اعلیٰ درجے کے گھوڑے پر سوار ہو کر اللہ کی راہ میں جہاد پرروانہ ہو،ابوموسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔